بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نجاست مرئیہ وغیرمرئیہ کے ازالے کا طریقہ


سوال

کیا یہ صحیح ہے کہ دکھنے والی اور نہ دکھنے والی نجاست کو تین مرتبہ دھونا بہتر اور سنت ہے اور نجاست دور ہونے تک دھونا ضروری ہے چاہے کتنی بھی مرتبہ میں دھلے؟

2 ۔اور اگر کپڑے پہ نہ دکھنے والی نجاست لگے تو تین مرتبہ دھونا ضروری ہے اور ہر مرتبہ دھونے کے بعد نچوڑنا بھی ضروری ہے؟ کیا دھونے کا مطلب پانی بہا دینا ہےیا پہلے نجاست زائل کریں اس کے بعد پانی بہائیں؟

 براہ مہربانی میرے اس سوال کا جواب جلدی دینے کی کوشش کیجئے گا میں طہارت کے مسائل کی وجہ سے بہت پریشان ہوں.

جواب

۱۔ اگرنجاست مرئی ہویعنی نظرآنے والی ہوتو جس جگہ نجاست لگی ہواس کاازالہ ضرروی ہے،اگرچہ ایک مرتبہ دھونےسے ہی وہ زائل ہوجائے،جب نجاست زائل ہوگئی تواب وہ شئی پاک شمارہوگی،اوراگرنجاست نظرآنے والی نہیں بلکہ ایسی ہے کہ وہ کپڑے وغیرہ میں سرایت کرچکی ہے تواس صورت میں تین مرتبہ اس کودھویاجائے گا۔ اگرنچوڑناممکن ہوتوہربارنچوڑدیں ورنہ تین مرتبہ اس طرح پانی کے ذریعہ دھوناکہ ہربارمیں قطرے بندہوجائیں اس سے بھی وہ شئی پاک ہوجائے گی۔(وىهر متنجس بنجاسۃ مرئیۃ بزوال عینھا ولوبمرۃ علی الصحیح ،ولایشرط التکرار،لأن النجاسۃ فیہ باعتبارعینھا،فتزول بزوالھا۔(1)

( و ) يطهر محل ( غيرها ) أي غير مرئية ( بغلبة ظن غاسل ) لو مكلفا وإلا فمستعمل ( طهارة محلها ) بلا عدد به يفتى ( وقدر ) ذلك لموسوس ( بغسل وعصر ثلاثا )( 2)( وإزالتها إن كانت مرئية بإزالة عينها وأثرها إن كانت شيئا يزول أثره ولا يعتبر فيه العدد (3)

۲۔پانی بہاکر نجاست زائل کرنا  مراد ہے۔


فتوی نمبر : 143702200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں