بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاکی کی حالت میں کھانا پینا


سوال

کیا حالتِ  جنابت میں کھانا پینا جائز ہے؟ اگر کوئی حالتِ  جنابت میں چاول ،گندم، آٹے،کھانے پینے کا ذخیرہ یا پانی میں ہاتھ لگاتا ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب

حالتِ  جنابت میں کھانا پینا درست ہے، بہتر یہ ہے کہ وضو کرکے کھائے پیے، اور بغیر وضو کیے صرف ہاتھ منہ دھوکر کھاپی لے تو بھی جائز ہے، البتہ خلاف اولیٰ ہے۔(کفایت المفتی 2/313دارالاشاعت-فتاوی بینات 4/446مکتبہ بینات بنوری ٹاؤن)

اگرہاتھ پر کوئی نجاست نہ لگی ہو تو جنابت کی حالت میں کسی چیز کو ہاتھ لگانے یا غسل یا وضو کرنے کے لیے ہاتھ ڈال کر پانی نکالنے  سے وہ اشیاء اور پانی ناپاک نہ ہوگا، تاہم اگر چھوٹا برتن موجود ہو تو اسی سے پانی لے کر وضو یا غسل کرنا چاہیے۔

"بأن يغسل بعض أعضائه أو يدخل يده أو رجله في جب لغير اغتراف ونحوه، فإنه يصير مستعملاً؛ لسقوط الفرض اتفاقاً.

(قوله: لغير اغتراف) بل للتبرد أو غسل يده من طين أو عجين، فلو قصد الاغتراف ونحوه كاستخراج كوز لم يصر مستعملاً للضرورة". الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 200)

"إذا أدخل المحدث أو الجنب أو الحائض التي طهرت يده في الماء للاغتراف لا يصير مستعملاً للضرورة. كذا في التبيين. وكذا إذا وقع الكوز في الحب فأدخل يده فيه إلى المرفق لإخراج الكوز لايصير مستعملاً، بخلاف ما إذا أدخل يده في الإناء أو رجله للتبرد فإنه يصير مستعملاً لعدم الضرورة. هكذا في الخلاصة". (الفتاوى الهندية (1/ 22) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200644

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں