پوچھنا یہ تھا کہ شوہر ملازمت کے لیے سعودیہ جاتا ہے، ٢ سال سے پہلے واپس نہیں آسکتا اس کی موجودگی میں بیوی سدھر کر رہتی ہے اور اس کے سعودیہ جانے کے بعد جھوٹ بولنا دھوکہ دینا اپنے گھر والوں کو گھر کا سامان دینا بنا اجازت اور جب چوری پکڑی جاتی ہے تو معافی مانگتی ہے، معاف کرنے کے بعد پھر سے وہی غلطیاں دہراتی ہے، شوہر نے اپنے گھر والوں کو بیچ میں ڈالا کہ کوئی بہتری آئے، بیوی کے گھر والوں کو بلا کر بتایا کہ اپنی بیٹی کو سمجھائیں، لیکن کوئی افاقہ نہ ہوا۔ بیوی کا یہ کہنا کہ عورت ٹیڑھی پسلی سے بنی ہے ،اس سے ٹیڑھاکام ہی کی توقع کی جائے۔ اور یہ کہنا کہ دنیا میں سب ایسا کرتے ہیں ،میں ہی انوکھی نہیں وغیرہ وغیرہ۔ شوہر کبھی سوچتا ہے کہ طلاق دے دے لیکن پھر بچوں کا سوچ کر خاموش ہو جاتا ہے،کبھی سوچتا ہے کہ واپس پاکستان نہ جائے اور بیوی کو اس کےحال پر ہی چھوڑ دیا جائے، معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر شوہر بیوی سے جنسی تعلقات کیے بغیر اسے اپنے گھر میں رکھے اور اسے صرف بچوں کی ماں ہونے کی وجہ سے گھر میں رکھے تو اسلام میں کتنی گنجائش ہے؟ ایلا کے بارے میں بھی وضاحت درکار ہے، جب کہ شوہر سعودیہ میں ہی رہتا ہے اور بیوی بچے پاکستان میں اور اگر شوہر پاکستان آیا بھی تو اس نے عہد کیا ہوا ہے کہ بیوی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم نہیں کرےگا ۔
بیوی کوسمجھایاجائے کہ ٹیڑھی پسلی سے پیداہونے کامطلب جان بوجھ کرنافرمانی کرنایاشوہرکے مال میں خیانت کرنانہیں ہے،حدیث شریف میں بیوی کو شوہرکی تابعداری کاحکم دیاگیاہے اوربلااجازت اس کے مال میں تصرف کوخیانت بتلایاگیاہے۔
سمجھانے کے باوجود بیوی نہ سمجھے توبطورتعزیر اورتنبیہ کے بیوی سے بسترجداکرنا،جنسی تعلقات منقطع کرنادرست ہے۔
قرآن کریم میں نافرمان بیوی کی اصلاح کے تین طریقے ذکرکئے گئے ہیں:پہلادرجہ یہ ہے کہ انہیں نرمی سے سمجھایاجائے ،اگروہ محض سمجھانے سے بازنہ آئیں تودوسرادرجہ یہ ہے کہ ان کابسترالگ کردیاجائے ،تاکہ ان کوشوہرکی ناراضگی کااحساس ہو اوراپنے فعل پرنادم ہوں،اورجوعورت اس طرح کی شریفانہ تنبیہ سے بھی متاثر نہ ہوتوپھرشرعاً تادیب کے لیے معمولی ضرب کی بھی اجازت دی گئی ہے،جس سے اس کے بدن پرنشان نہ پڑیں۔
ایلاء قسم کھانے کوکہتے ہیں اورشریعت میں ایلاء کامطلب یہ ہے کہ شوہراپنی بیوی سے چارماہ یااس سے زیادہ مدت کے لیے صحبت نہ کرنے کی قسم کھائے۔ایلاء کی صورت میں یعنی چارماہ یااس سے زیادہ مدت کے لیے صحبت نہ کرنے کی قسم کھالی اب اگرشوہرچار ماہ کے اندربیوی سے تعلقات قائم کرتاہے توقسم کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے کفارہ لازم ہوگاالبتہ کوئی طلاق واقع نہ ہوگی،البتہ اگرچارماہ گزرگئے اورشوہرنے رجوع نہ کیاتوایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143706200038
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن