بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نافرمان بیوی کو ڈرانے کے لیے طلاق دینا


سوال

میری بیوی اپنی ماں کے گھر بیٹھتی ہے،  لینے جاتا ہوں تو اس کی ماں اسے میرے ساتھ نہ آنے پر مجبور کرتی ہے،  میں نے طلاق کی دھمکی دی تواس کی ماں اسے کہتی ہے کہ تم پریشان نہ ہو،  یہ طلاق نہیں دے گا۔  اور میں دینا بھی نہیں چاہتا۔   نہ میری بیوی لینا چاہتی ہے،  جس دن طلاق دے دی اس دن میری بیوی پچھتائے  گی،  مگر پھر کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔  کوئی ایسا راستہ ہے کہ انہیں یقین ہو جائے کہ اب بس طلاق ہو جانی ہے گھر چلتے ہیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ اپنے خاندان کے بڑے بزرگوں سے یہ درخواست کریں کہ وہ  آپ کی اہلیہ اور آپ کی ساس سے نہ آنے کی وجوہات پوچھیں اور ان وجوہات کا حل تلاش کریں، اگر اس طرح معاملہ حل ہوجاتا ہے تو بہت اچھی بات، اگر کسی مناسب اور جائز تدبیر سے معاملہ حل نہیں ہوتا اور آپ کا غالب گمان یہ ہے کہ آپ کے طلاق دینے سے وہ اپنی اس حرکت سے باز آ جائیں گے تو آپ اپنی بیوی کوایک طلاقِ رجعی دے سکتے ہیں، اس طلاق کے بعد شوہر کو عدت کے اندر اپنی بیوی سے رجوع کرنے کا حق ہوتا ہے، یعنی یوں کہہ دے کہ میں نے رجوع کیا، ایسا کہنے سے رجوع ہو جاتا ہے، دوبارہ میاں بیوی بن جاتے ہیں،  البتہ آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا حق باقی رہتا ہے، لہذا آپ بیوی کے فرماں بردار وتابع دار ہونے اور ساس کی اصلاح کی خاطر ایک طلاق رجعی دے سکتے ہیں اور جب معاملہ حل ہونے کی امید ہو  تو رجوع کر لیں۔ البتہ طلاق کے لیے صریح الفاظ ایک مرتبہ ہی استعمال کیجیے، اگر تین مرتبہ طلاق کے الفاظ کیے تو رجوع یا تجدیدِ نکاح کی گنجائش نہیں رہے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008202001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں