بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغہ کو چھونے سے حرمت مصاہرت کا ثبوت


سوال

ایک رات میں اپنی بیٹی کے پاس سویا ہوا تھا،جب رات کو میری آنکھ کھلی تو میرا ہاتھ میری بیٹی کی شرم گاہ پر تھا(شلوار کے اندر سے)، مجھے بالکل ہوش نہیں کہ یہ کیسے ہوا؟ نیندکے غلبے کی وجہ سے مجھے بہت تھوڑا تھوڑ ایاد ہے، میں فوراً دور ہٹ گیا اور مجھے بہت شرمندگی بھی ہوئی، اس وقت مجھے شہوت تھی یانہیں مجھے بالکل یاد نہیں۔میری بیٹی کی عمر سات سال ہے،(سات سال ہونے میں ابھی سات دن باقی ہیں)۔ کیااس صورت حال میں حرمت ہوگی یانہیں؟کیانیندمیں ہونے کی وجہ سے اس مسئلہ میں کوئی رعایت ہے؟مہربانی فرماکر وضاحت سے جواب دیں تاکہ میری پریشانی دور ہو۔

جواب

اگر بچی کی عمر نو سال سے کم ہے اور آپ سے یہ فعل صادرہوا ہے تو اس سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔البتہ مذکورہ فعل پر توبہ استغفار کریں اور آئندہ کے لیے سونے میں احتیاط کریں، اپنی آرام گاہ جدا رکھیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

' فتحصل من هذا أنه لا بد في كل منهما من سن المراهقة وأقله للأنثى تسع وللذكر اثنا عشر لأن ذلك أقل مدة يمكن فيها البلوغ كما صرحوا به في باب بلوغ الغلام وهذا يوافق ما مر من أن العلة هي الوطء الذي يكون سببا للولد أو المس الذي يكون سببا لهذا الوطء ولا يخفى أن غير المراهق منهما لا يتأتى منه الولد[3/35،دارالفکر]

البحرالرائق میں ہے:

'وقد يقال: إنها دخلت تحت حكم الاشتهاء فلا تخرج عنه بالكبر ولا كذلك الصغيرة وليس حكم البقاء كالابتداء۔ وفي الخانية: وقال الفقيه أبو الليث: مادون تسعسنين لا تكون مشتهاة وعليه الفتوى ا هـ

 فأفاد أنه لا فرق بين أن تكون سمينة أو لا، ولذا قال في المعراج: بنت خمس لا تكون مشتهاة اتفاقا وبنت تسع فصاعدا مشتهاة اتفاقا وفيما بين الخمس والتسع اختلاف الرواية والمشايخ، والأصح أنها لا تبثت ( تثبت ) الحرمة[3/106،دارالمعرفہ]فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143902200013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں