ایک گھر شہر میں ہے، چار گھر گاؤں میں ہیں، ایک کشتی ہے، اس کے حصہ دار دو بھائی چھ بہنیں ہیں، اس جائیداد میں بہنوں کو کتنا حصہ ملے گا؟ راہ نمائی فرما دیں!
اگر مذکورہ جائیداد ان بھائی، بہنوں کے والدین میں سے کسی کا ترکہ ہے اور ورثاء میں ان بھائی، بہنوں کے علاوہ اور کوئی نہیں تو اس کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو ۱۰ حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے دو، دو حصے ہر ایک بھائی کو اور ایک، ایک حصہ ہر ایک بہن کو ملے گا۔
فیصد کے اعتبار سے 100% میں سے 20% ہر ایک بھائی کو اور 10% ہر ایک بہن کو ملیں گے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201290
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن