بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کی زندگی میں فوت شدہ اولاد کا میت کی میراث میں حصہ نہیں ہے


سوال

اگر باپ کی موجودگی میں بیٹی کا انتقال ہو گیا، مرحومہ کے دو بیٹے ہیں، اب باپ کے انتقال کے بعد مرحومہ کے بیٹوں کا وراثت میں حصہ ہو گا یا نہیں ؟

جواب

اگر باپ کے ورثاء میں بیٹے ہیں تو باپ کی زندگی میں وفات پانے والی بیٹی کی اولاد کا باپ کی وراثت میں حصہ نہیں ہے؛ کیوں کہ بیٹوں کی موجودگی میں پوتے اور پوتیاں ، نواسے نواسیاںوارث نہیں بنتے ۔ نیز میت کی فوت شدہ اولاد(مثلاً مذکورہ صورت میں بیٹی) بھی ورثاء میں شامل نہیں ہوتی؛ کیوں کہ وارث بننے کے لیے مورث (انتقال کرنے والے) کی موت کے وقت زندہ ہونا شرط ہے۔

"ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف: جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل". (فتاوی شامی، ۶/۷۷۴، سعید)

"وللإرث شروط ثلاثة … ثانيها: تحقق حياة الوارث بعد موت المورث". (الموسوعة الفقهية الکویتية ، 3 / 22، دار السلاسل) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200352

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں