کیامیت کو کسی مجبوری کےتحت سردخانہ میں رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟ اور کسی جگہ سرد خانہ بنانا جائزہےیانہیں؟
موت کے تحقق کے بعد میت کی تجہیز و تکفین اور تدفین میں جلدی کرنے کا حکم ہے اور بلا ضرورت تاخیر کرنا مکروہ ہے، تاہم اگرشرعی مجبوری ہو مثلاً میت کی شناخت نہ ہوئی ہو یااس کے ورثاء معلوم نہ ہوں یا کوئی قانونی مجبوری ہو تو سردخانے میں رکھنے کی اجازت ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
’’ويستحب ... أن يبادر إلى تجهيزه و لايؤخر‘‘. (الباب الحادي و العشرون في الجنائز، ١/ ١٥٧، ط: رشيدية)
فتاوی شامی میں ہے:
’’(قَوْلُهُ: يُنْدَبُ دَفْنُهُ فِي جِهَةِ مَوْتِهِ) أَيْ فِي مَقَابِرِ أَهْلِ الْمَكَانِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَوْ قُتِلَ، وَإِنْ نُقِلَ قَدْرَ مِيلٍ أَوْ مِيلَيْنِ فَلَا بَأْسَ شَرْحُ الْمُنْيَةِ، وَيَأْتِي الْكَلَامُ عَلَى نَقْلِهِ. قُلْت: وَلِذَا صَحَّ «أَمْرُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَفْنِ قَتْلَى أُحُدٍ فِي مَضَاجِعِهِمْ» مَعَ أَنَّ مَقْبَرَةَ الْمَدِينَةِ قَرِيبَةٌ، وَلِذَا دُفِنَتْ الصَّحَابَةُ الَّذِينَ فَتَحُوا دِمَشْقَ عِنْدَ أَبْوَابِهَا وَلَمْ يُدْفَنُوا كُلُّهُمْ فِي مَحَلٍّ وَاحِدٍ (قَوْلُهُ: وَتَعْجِيلُهُ) أَيْ تَعْجِيلُ جِهَازِهِ عَقِبَ تَحَقُّقِ مَوْتِهِ، وَلِذَا كُرِهَ تَأْخِيرُ صَلَاتِهِ وَدَفْنِهِ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ جَمْعٌ عَظِيمٌ بَعْدَ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ كَمَا مَرَّ‘‘. (٢/ ٢٣٩)
ضرورت کے پیشِ نظر سرد خانہ بنانا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201422
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن