بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مونگ پھلی کی کٹائی کے بعد زمین پر بچنے والی مونگ پھلی سے متعلق سوال


سوال

ہمارے ہاں تلہ گنگ میں جب زمین سے مونگ پھلی اٹھائی جاتی ہے تو پھر بھی زمین میں کافی مقدار میں مونگ پھلی رہ جاتی ہے، اس مونگ پھلی کے بارے میں مالکِ زمین کسی سے دو طرح کا معاملہ کرتا ہے:

1) تم میری زمین سے مونگ پھلی جمع کرو پھر اس کو نصف نصف کریں گے۔

2) جتنی بھی تم جمع کرو گے وہ ساری تمہاری ہو گی۔

ان دونوں صورتوں کا حکم واضح کریں۔

3) نیز یہ بھی بتائیں کہ ان دونوں صورتوں میں عشر واجب ہو گا یا نہیں؟

جواب

(۱)  یہ معاملہ جائز نہیں، کیوں کہ اس میں عامل کو اجرت  اسی کے  عمل سے دی جارہی ہے۔ اس میں بہتر یہ ہے کہ الگ سے کچھ اجرت اس کام کرنے والے کے لیے طے کرلی جائے  مثلاً  دس کلو  پھلی کی قیمت طے کرلی جائے  اورپھر اجرت میں بجائے قیمت کے دس کلو پھلی دے دی جائے۔

"عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰه عنه قال: نهی عن عسب الفعل، زاد عبید اللّٰه وعن قفیز الطحان". (السنن الکبریٰ للبیهقي ۵/۵۵۴ ط: دار الکتب العلمیة بیروت)

"ولو دفع غزلاً لاٰخر لینسجه له بنصفه أي بنصف الغزل أو استاجر بغلاً لیحمل طعامه ببعضه أو ثوراً لیطحن بره ببعض دقیقه فسدت في الکل؛ لأنه استاجره بجزء من عمله … والحیلة أن یفرز الأجر أولاً أو یسمیّٰ قفیزاً بلا تعیین ثم یعطیه منه فیجوز".(الدر المختار، الإجارۃ علی الطاعات ۹؍۷۸ زکریا)

کذا في البحر الرائق، باب الإجارة الفاسدة ۹؍۴۱- ط: دار الکتب العلمیة بیروت)

(۲)    مذکورہ صورت جائز ہے،  اور مالک کی طرف سے اٹھانے والے کے لیے ہدیہ ہے۔ اور اس صورت میں بیچنا مقصود ہو تو فی کلو قیمت متعین کرکے سود کیا جائے۔

(۳)      مذکورہ صورتوں میں  اگر عشری زمین ہے تو مالک  پر عشر ادا کرنا لازم ہوگا ۔

"وکل شيء أخرجته الأرض مما فیه العشر لایحتسب فیه أجرة العمال ونفقة البقر، وفي الینابیع: ولایحتسب لصاحب الأرض ما أنفق علی الغلّة من سقي، أو عمارة أو أجرة حافظ؛ بل یجب العشر في جمیع الخارج". (الفتاویٰ التاتارخانیة ۳؍۲۷۷ زکریا، المحیط البرهاني ۳؍۲۹۰، ومثله في بدائع الصنائع ۲؍۱۸۵) 

"بلا رفع مؤن أي کلف الزرع وبلا إخراج البذر لتصریحهم بالعشر في کل الخارج". (درمختار ۳/۲۶۹-۲۷۰ زکریا) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200188

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں