اکثر ہم لوگ بیلنس ختم ہونے کے بعد ایڈوانس لےلیتے ہیں، ایسا کرنا جائز ہے یا سود میں آتا ہے؟
موبائل کمپنی اگرزائد رقم خدمت مہیا کرنے کے عوض وصول کرتی ہے، یعنی سروس چارجز کی مد میں زائد رقم لیتی ہے توایڈوانس لینا جائز ہے۔
بیلنس ختم ہونے کے بعد بعض موبائل کمپنیاں جو مسیج بھیجتی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپنی ایڈوانس کی سہولت دے کر اس پر جو کچھ رقم کاٹتی ہے وہ سروس چارجز کی مد میں کاٹتی ہے، لہذا ایسی موبائل کمپنیوں سے ایڈوانس بیلنس کی سہولت حاصل کرنا جائز ہے، تاہم اگر کوئی شخص احتیاط کے درجہ میں اس سے بچتا ہے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔
اوراگر قرض دے کر اس کا عوض وصول کرتی ہے تو سود ہے، اور ایڈوانس لیناناجائزہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200180
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن