بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ جائداد کی اولاد میں تقسیم کا طریقہ کار


سوال

جائدا د کی تقسیم بہن بھایئوں میں کیسے ہوگی،

۱)ایسی جائداد جو والد کو بٹوارہ کرتے وقت اپنے بھائیوں سے ملی ہو۔

۲) اور وہ جائداد جو والد نے بٹوارے کے بعد  بیٹوں کی مشترکہ محنت سے بنائی ہو۔نیز ایسی صورت میں ساری جائداد شرعی طریقے کے مطابق ساری اولاد میں تقسیم ہوگی یا صرف بیٹوں میں تقسیم ہوگی، اور اگر سب میں تقسیم ہو تو بیٹوں میں چند کی محنت شامل تھی باقی چھوٹے تھے۔

۳) کیا اولاد زندگی میں والد سے اپنے حصہ کا مطالبہ کرسکتی ہے؟

جواب

۱) جو جائداد والد کو اپنے بھائیوں سے بٹوارے میں ملی وہ والد کے تمام ورثاء مٰیں ان کے شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگی۔

۲) بٹوارے کے بعد جو جائداد والد اور بیٹوں نے مشترکہ محنت سے بنائی ہے، تو اگر بیٹے باپ کے زیرعیال میں تھے اور کاروبار میں والدکاساتھ دیتے تھے تو وہ جائیداد بھی والد ہی کی ہے اوراگر بیٹوں کا کاروبار الگ تھا تو بیٹوں کی ہے اور تقسیم نہیں ہوگی۔بہتر یہ ہے  کہ تفصیل بتاکر جواب حاصل کیا جائے۔

۳) زندگی میں باپ اپنی جائداد کا بلا شرکت  غیرے مالک ہوتا ہے، شرعا اولاد کا باپ کی زندگی میں کوئی حصہ نہیں ہوتا لہذا زندگی میں اولاد کا اپنے حصہ کا مطالبہ کوئی معنی نہیں رکھتا، باپ اپنی طرف سے کچھ دے دے تو یہ اس کی طرف سے تبرع اور احسان ہوگا۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143708200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں