ایک مسجد کے امام صاحب کسی حافظِ قرآن کو کہتے ہیں کہ تراویح آپ پڑھا لو اور اس کے بدلے میں مسجد کو 30000 روپے دے دو؛ کیوں کہ مسجد مقروض ہے اور مسجد واقعی مقروض ہے، کیا امام مسجد کا مندرجہ بالا صورت میں پیسے لینا اور حافظِ قرآن کا تراویح پڑھانا ٹھیک ہو گا؟
مسجد میں تراویح پڑھانے کے لیے موقع فراہم کرنے کی بنیاد پر رقم لینا جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200571
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن