میں نے اپنے کسی بیٹے یا بیٹی کا عقیقہ ابھی تک نہیں کیا، جس کی وجہ یہ ہے کہ میرے مالی حالات کچھ بہتر نہیں تھے ،میرے بچوں کی عمریں بالترتیب یہ ہیں ۔ 17.14.10.5.2۔ابھی میں یہ کام کرنا چاہتا ہوں ، اس میں میری راہ نمائی فرمائیں!
عقیقہ کا مستحب وقت پیدائش کا ساتواں یا چودھواں یا اکیسواں دن ہے،اگر کسی عذر کی وجہ سے ان دنوں میں عقیقہ نہیں کیا تو موت سے پہلے پہلے کسی بھی وقت عقیقہ کرنا جائز ہے، عقیقہ ہوجائے گا، لیکن مستحب وقت پر عقیقہ کرنے کا ثواب نہیں ملے گا۔فيض الباري شرح البخاري - (7 / 81):
"ثم إن الترمذي أجاز بها إلى يوم إحدى وعشرين. قلتُ: بل يجوز إلى أن يموت".
تنقیح الفتاوی الحامدیة (2/ 233) میں ہے:
"ويسن أن يعق عن نفسه من بلغ ولم يعق عنه". (کتاب الذبائح، مکتبة حامدیة) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201883
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن