بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرغی کی فیڈ کی تیاری میں حرام اور نجس اشیاء شامل کرنا


سوال

مرغی کی فیڈ کی تیاری میں خون کی آمیزش کرنا از روئے شریعت کیسا ہے؟ بالتفصیل جواب عنایت فرما دیں!

جواب

مرغی کی غذا  کی تیاری میں حرام ونجس اجزاء مثلاً: خون ، خنزیر کے اجزاء یا مردار کے گوشت کی شمولیت کی ہمارے علم کے مطابق رائج دو صورتیں ہوتی ہیں:

  پہلی صورت:

  غذا کی تیاری میں حرام ونجس اجزاء کو اس طور پر شامل کیاجاتا ہے کہ ان اجزاء کی حقیقت وماہیت میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آتی، یہ اجزاء کے ساتھ خلط (مکس) ہوجاتے ہیں (جیسے آٹے کو شراب سے گوندھ دیا جائے تو شراب کی حقیقت میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں ہوتی، بلکہ وہ آٹے کے ساتھ اپنی تمام خصوصیات کے ساتھ مکس ہوجاتی ہے) تو اس قسم کی غذاء کا حکم یہ ہے کہ نجس وحرام اجزاء کے ملنے کی وجہ سے یہ غذا بھی حرام ہے،اور ایسا کرنا یعنی فیڈ  میں نجس وحرام اجزاء شامل کرناجائز نہیں، اور اس کا بیچنا اور مرغیوں کو کھلانا بھی ناجائز ہے،  لہٰذا مرغیوں کی غذا تیار کرنے والے حضرات ایسے اجزاء ہرگز شامل نہ کریں۔  

البتہ جن مرغیوں کو ایسی غذاء کھلائی گئی ہو ان کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ اگر ان کے گوشت میں کسی قسم کی بدبو پیدا نہیں ہوئی ہے تو اس صورت میں ان مرغیوں کو کھانا جائز ہوگا اور اگر مذکورہ غذاء کی وجہ سے ان کے  گوشت میں بدبو پیدا ہوگئی ہو تو جب تک بدبو زائل نہیں ہوجاتی اس وقت تک ایسی مرغیوں کو کھانا جائز نہیں ہوگا۔
دوسری صورت:

 غذا  کی تیاری میں حرام ونجس اجزاء کو بایں طور شامل کیاجاتا ہے کہ حرام اشیاء کو مختلف کیمیائی مرحلوں سے اس طور پر گزارا جاتا ہے کہ ان حرام ونجس اجزاء کی اصلی حقیقت وماہیت میں تبدیلی پیداہوجاتی ہے اور ان کا سابقہ نام اور خاصیت نئے نام اور خاصیت میں تبدیل ہوجاتے ہیں (جیسے شراب کو سرکہ بنانے سے شراب کی حقیقت اپنی تمام خصوصیات کے ساتھ ختم ہوکر حقیقتِ سرکہ میں بدل جاتی ہے) تو ا س قسم کی تبدیلی کے بعد تیار کی گئی غذا  کا استعمال شرعاً مباح ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَمَا أُهلَّ بِه لِغَیْرِ اللّٰه‘‘ (البقرۃ:۱۷۳)

تبیین الحقائق میں ہے:

’’لم یجز بیع المیتة والدم والخنزیر والخمر.‘‘ (تبیین الحقائق،ج:۴،ص:۳۶۲، دار الکتب العلمیۃ)

البحر الرائق میں ہے:

’’وأما خنزیر فشعره وعظمه وجمیع أجزائه نجسة.‘‘   (البحرالرائق،ج:۱،ص:۱۹۱)

’’ تنویر الأبصار مع الدر المختار‘‘ میں ہے:

’’وکره (لحمهما) أی لحم الجلالة والرمکة وتحبس الجلالة حتی یذهب نتن لحمها ولو أکلت النجاسة وغیرها بحیث لم ینتن لحمها حلت الخ‘‘ (فتاویٰ شامی: کتاب الحظر والاباحۃ،ج:۶،ص:۳۴۰)

فتاویٰ شامی میں ہے:

’’وفي المنتقٰی الجلالة المکروهة التي إذا قربت وجدت منها رائحة فلاتؤکل.‘‘  (فتاویٰ شامی ،ج:۶،ص:۳۴۱)

وفیہ ایضا :

’’قال السرخسي: الأصح عدم التقدیر وتحبس حتی تزول الرائحة المنتنة.‘‘  (فتاویٰ شامی ،ج:۶،ص:۳۴۱)

’’تنویر الأبصار مع الدر المختار‘‘ میں ہے:

’’(و) یطهر (زیت) تنجس ( بجعله صابونا)  به یفتی للبلوٰی کتنور رش بماء نجس لابأس بالخبز فیه.‘‘(فتاویٰ شامی،باب الأنجاس،ج:۱،ص:۳۱۵)

فتاویٰ شامی میں ہے:

’’ثم هذه المسئلة قد فرعوها علی قول محمد بالطهارة بانقلاب العین الذی علیه الفتویٰ واختاره أکثر المشائخ خلافًا لأبي یوسف کمافي شرح المنیة والفتح وغیرهما.‘‘    (فتاویٰ شامی، باب الانجاس،ج: ۱،ص:۳۱۶)

وفیہ أیضا:

’’ثم اعلم أن العلة عند محمد التغیر وانقلاب الحقیقة وأنه یفتٰی للبلوٰی کما علم لما مر، ومقتضاه عدم اختصاص ذٰلک الحکم بالصابون فیدخل فیه کل ما کان فیه تغیر وانقلاب حقیقة وکان فیه بلوی عامة.‘‘ (فتاویٰ شامی،باب الانجاس،ج: ۱،ص:۳۱۶)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200395

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں