بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرشد قلب زندہ نہ کرسکے تو مرید کیا کرے؟


سوال

انسان کسی مرشد کی بیعت میں ہو ، اور وہ مرشد نا تو قلب زندہ کر سکاہو،  نا مرید پہ نظر رکھتا ہو،  مطلب کہ  بیعت کیسے چھوڑی جاتی ہے؟  اور مرشد کی بیعت کیسے کی جاتی ہے؟

جواب

کسی مرشد سے بیعت کے بعد اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ مرشد کواپنے احوال کی اطلاع کرے اور پھر ان کے بتائے ہوئے طریقے کی اتباع کرے ،محض بیعت ہوجانے کے بعد یہ سوچنا کہ خود بخود قلب زندہ ہوجائے گا صحیح نہیں، لہذا اولاً اپنے مرشد کو اپنے احوال کی اطلاع کرکےان کی تعلیمات پر عمل کریں۔ 

بزرگ فرماتے ہیں کہ انسان اس شیخ سے بیعت ہو جس سے مناسبت بھی ہو، اس لیے اولاً تو موجودہ مرشد سے بیعت اچھی طرح مناسبت پیدا کرکے کرنی چاہیے تھی، اب جب بیعت ہوچکے تو مرشد کے بارے میں منفی سوچ رکھنا انتہائی نقصان دہ ہے، مرید اپنی اصلاح کے لیے بیعت ہوتاہے نہ کہ مرشد میں عیوب تلاش کرنے کے لیے، اگر صرف دل زندہ کرنا کمال ہو تو کتنے انبیاءِ کرام علیہم السلام امتوں پر محنت کرتے رہے لیکن ان کے دل کیا زندہ ہوتے، وہ کفر کی تاریکی سے ہی باہر نہ آئے، رشد و ہدایت اور دل کی روشنی کے حصول میں انسان کی اپنی طلب اور نیت کا بڑا دخل ہے، لہٰذا خود میں طلبِ صادق اور مرشد کی کامل اتباع کے جذبے سے اصلاحی مجالس میں شرکت کیجیے، ان شاء اللہ فائدہ ہوگا۔ 

  بالفرض اس کے بعد بھی فائدہ محسوس نہ ہو تو  اپنے شیخ سے اجازت لے کر کسی اور جگہ تعلق قائم کرلیں۔لیکن تعلق قائم کرنے سے قبل ان کی مجالس میں شرکت کرکے دیکھیں،  اگر مناسبت معلوم ہوں تو بیعت ہوں ورنہ نہیں ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200485

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں