بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد کا مصنوعی بال لگا کر نماز ادا کرنا


سوال

مرد کا مصنوعی بال لگا کر نماز ادا کرنا کیسا ہے؟

جواب

اگر ضرورت ہو اور  جسم کے کسی حصہ کے بال اُسی شخص کے جسم کے دوسرے حصہ میں لگادیئے جائیں یا خنزیر کے علاوہ کسی جانور کے بال ہوں تو اس کی گنجائش ہے، پھر اگر لگائے گئے بال جسم سے اس طرح ملصق ہوجائیں کہ علیحدہ نہ کیے جاسکیں تو ان پر مسح وغیرہ درست ہوجاتا ہے اور نماز بھی ان کے ساتھ درست ہے اوراگر جسم سے چپکے ہوئے نہ ہوں، بلکہ علیحدہ ہوجاتے ہوں کہ جب چاہیں ان کو الگ کرلیں تو ان بالوں پر مسح وغسل درست نہ ہوگا، بلکہ ان کو اتار کر مسح وغسل واجب ہوگا ۔

اگر وہ بال دوسرے شخص کے یا خنزیر کے ہوں تو ان کو لگانا لگوانا جائز نہیں ہے ۔  اور مصنوعی وگ لگانے میں اگر کسی کو دھوکا دینا مقصد ہو تو یہ بھی درست نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200520

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں