بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کی طرف سے نمازوں فدیہ ادا کرنا


سوال

نماز کے لیے  فدیہ کیا ہے؟ اور کتنا؟ میرے والد 76 سال کی عمر میں چند دن پہلے انتقال فرما گئے ہیں .انہوں نے فدیہ دینے کی وصیت نہیں کی اور ہمیں یہ نہیں معلوم کہ ان کی کتنی نمازیں قضا ہیں،  وہ باقاعدگی سے نماز نہیں پڑھتے تھے، صرف جمعہ کی نماز باقاعدگی سے پڑھتے تھے.اب ان کی قضا نمازیں کیسے معلوم ہوں گی؟  اور کیا فدیہ ادا کرنا ضروری ہے ان کی طرف سے یا نہیں؟

جواب

ایک نماز کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے اور روزانہ وتر کے ساتھ چھ نمازیں ہیں تو ایک دن کی نمازوں کے فدیے بھی چھ ہوئے، اور ایک صدقہ فطر تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کاآٹا یا اس کی قیمت ہے۔

جب مرحوم نے فدیہ کی وصیت نہیں کی تو شرعاً ورثہ پر فدیہ ادا کرنا لازم نہیں، البتہ اگر عاقل وبالغ ورثہ از خود اپنے حصے سے باہمی رضامندی سے ادا کردیں تو امید ہے کہ مرحوم آخرت کی باز پرس سے بچ جائیں گے، اور اگر فدیہ ادا کرنا چاہیں اور قضا شدہ نمازوں کی تعداد معلوم نہیں تو اندازہ کر لیں کہ کتنی نمازیں قضا ہوئی ہیں، اس حساب سے فدیہ ادا کر دیں، اگر یک مشت نہ ہوسکے تو تھوڑا تھوڑا کرکے وقتاً فوقتاً ادا کرتے رہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں