میت نے مرنے سے ایک ہفتہ پہلے اپنے بھائی کو 1عدد پلاٹ جو میت کی ملکیت تھی، اپنے نام کرانے کا کہا تھا، اور 1 عدد موٹر سائیکل اپنے لیے خریدنے کا کہا تھا کہ میں آپ کو اس کے پیسے دے دوں گا۔اور ان باتوں پہ گواہ بھی موجود ہیں اور موبائل فون میں ریکارڈنگ بھی محفوظ ہے ۔تو کیا اب یہ بھائی اس کی میراث میں اس پلاٹ اور موٹر سائیکل کا حق دار ہے یا نہیں؟
اگر میت نے وہ پلاٹ اس کو ہبہ کیا اور اپنا قبضہ اس پلاٹ پر سے ختم کرکے اپنے اس بھائی کو دے دیا یعنی کہ فائل اس کو دے دی یا اس پلاٹ کی آمدنی اس بھائی کو دینے لگاتو یہ ہبہ تمام ہوگیا اور اس میں میت کی ملکیت ختم ہوگئی اور اس میں دیگر ورثاء کا حق نہیں رہا، البتہ اگر صرف نام کرانے کا کہا تھا ، قبضہ وغیرہ نہیں دیا تھا تو یہ کہہ دینا ہبہ کے مکمل ہونے کے لیے کافی نہیں ۔ پلاٹ دیگر ترکہ کے ساتھ وراثت میں تقسیم ہوگا۔
اگر زندہ بھائی کے موٹر سائیکل خریدنے کے بعد بھی مرحوم بھائی نے یہ کہا تھا کہ تمہاری موٹر سائیکل کے پیسے میں ادا کرنے کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ اور اس کی درخواست زندہ بھائی نے اس سے نہ کی تھی تو موٹر سائیکل کی رقم مرحوم بھائی کے ترکہ سے ادا کی جائے گی۔ اس لیے کہ کفیل بالمال کی موت سے کفالت باطل نہیں ہوتی۔ اور اگر موٹر سائیکل کی رقم بھی مرحوم ادا کرچکا ہو تو اس موٹرسائیکل میں ورثاء کا حق نہیں ۔
اگر مرحوم نے صرف کہا تھا اور موٹر سائیکل نہیں خریدی اور نہ اس کے لیے رقم دی تو اس صورت میں اس زندہ بھائی کا موٹر سائیکل کی قیمت میں حق نہیں؛ لہٰذا وہ ترکہ میں سے وصول نہیں کرسکتا۔
العناية شرح الهداية (7/ 171):
"بِخِلَافِ الْكَفِيلِ بِالْمَالِ فَإِنَّ الْكَفَالَةَ لَا تَبْطُلُ بِمَوْتِهِ؛ لِأَنَّ مَالَهُ يَصْلُحُ نَائِبًا، إذْ الْمَقْصُودُ إيفَاءُ حَقُّ الْمَكْفُولِ لَهُ بِالْمَالِ وَمَالُ الْكَفِيلِ صَالِحٌ لِذَلِكَ فَيُؤْخَذُ مِنْ تَرِكَتِهِ ثُمَّ تَرْجِعُ وَرَثَتُهُ بِذَلِكَ عَلَى الْمَكْفُولِ عَنْهُ إذَا كَانَتْ الْكَفَالَةُ بِأَمْرِهِ كَمَا فِي حَالَةِ الْحَيَاةِ".
"وتتم الهبة بالقبض الکامل". (الشامية، کتاب الهبة،۵/ ۶۹۰) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200615
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن