بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مذی کا وسوسہ


سوال

میں طہارت میں شدید وہم کا شکار تھا،جس پر الحمدللہ کسی حد تک قابو پا لیا ہے، مگر اب مجھے مذی نکلنے کا وہم ہوتا ہے،اگر کوئی شہوانی خیال ایک سیکنڈ کے لیے بھی ذہن سے گزرتا ہے تو شک ہوجاتا ہے، اُسی سیکنڈ میں کہ مذی نکل گئی ہے،جب کہ عضو میں سختی بھی پیدا نہیں ہوئی ہوتی ہے، یہاں تک کہ عورت ذات کا صرف ذکر ہو یا کسی باپردہ خاتون کا گزرنے کا اندیشہ بھی ہوتا ہے تو نظریں فوراً ہٹا دینی پڑتی ہیں کہ کہیں مذی نہ نکل جائے،اب سوال یہ ہے کہ یہ واضح فرمادیں کہ مذی نکلنے کے لیے عضو خاص میں سختی پیدا ہونا لازمی علامت ہے یا نہیں؟  اگر نہیں تو غلبہ شہوت کا کیسے معلوم ہوگا؟؟ یہ کیسے معلوم ہوگا کہ مذی نکلی ہے یا وہم ہے؟ کیا بار بار بّیت الخلا میں جا کر چیک کروں جب کہ کئی جگہ پڑھا ہے کہ مذی نکلنے کا احساس بھی کئی مرتبہ نہیں ہوتا۔ مزید یہ کہ وسوسوں کا شکار بھی ہوں کسی درجے میں، کوئی علامت تو ہوگی جس سے معلوم ہو کہ مذی نکلی ہے یا وہم ہے؟  فی الحال جب تک عضو میں سختی کا مکمل سو فیصد یقین نہیں ہوجاتا  تب تک اسے وہم ہی گمان کرتا ہوں، اور اس کے سوا کوئی حل بھی نظر نہیں آتا۔ برائے مہربانی وضاحت فرمادیں کہ میرا یہ عمل درست ہے کہ عضو خاص میں سختی نہ ہونے پر اس مذی کے خیال کو اگنور کردیتا ہوں یا اگنور کرنا درست عمل نہیں؟

جواب

جب تک آپ کو مذی نکلنے کا یقین نہ ہو تب تک آپ اس وہم پر دھیان نہ دیں،اور مذی کا نکلنا طبعی امر ہے آپ اپنے مزاج کے مطابق دیکھ لیں، جس طرح آپ کو یقین ہوجائے اسی پر عمل کریں، بصورتِ دیگر اسے وہم سمجھیں۔نیز کسی اچھے حاذق حکیم سے بھی رجوع کریں۔اور درج ذیل آیت بکثرت پڑھیں، ان شاء اللہ تعالیٰ وسوسوں سے حفاظت ہوگی:

﴿رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ ، وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ﴾ [المؤمنون:97، 98]

نیز  اللہ کا ذکر  خصوصاً کلمہ طیبہ بکثرت پڑھنے کااہتمام کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201714

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں