بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مدائن صالح کے متعلق حدیث


سوال

عذاب والی جگہوں جیسے مدائنِ صالح (قوم  ثمود کے شہر) کے بارے میں کوئی حدیث؟

جواب

غزوہ تبوک کے سفر میں رسول اللہ ﷺ کا گزر مدائنِ صالح کی معذب (عذاب یافتہ) بستی ’’حجر‘‘ پر ہوا تو آپ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ جن لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ان کے ٹھکانوں (رہائش گاہوں) میں داخل ہوتے وقت پچھلے لوگوں کے برے انجام سے عبرت لیتے ہوئے اور اللہ کے عذاب کے خوف سے روتے ہوئے داخل ہو، اگر رونا نہ آئے تو ایسی جگہوں میں داخل ہی نہ ہوا کرو، ایسا نہ ہو کہ جو عذاب ان لوگوں پر نازل ہوا  ویسا ہی عذاب تم پر بھی نازل نہ ہوجائے، اور حضور ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس علاقہ سے تیزی سے گزرنے کا حکم فرمایا خود چادر سے سر اور چہرہ ڈھک لیا اور تیزی سے سواری گزار دی، اس کے علاوہ آپ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس علاقہ کے کنوؤں سے پانی بھرنے سے منع فرمایا تو بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ ہم نے تو ان کنوؤں سے پانی بھی بھر لیا ہے اور اس پانی سے آٹا بھی گوندھ لیا ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے اس پانی اور آٹے کو گرانے کا حکم دیا اور بعض روایات میں آتا ہے کہ آٹا اونٹوں کے سامنے بطورِ چارہ ڈالنے کا حکم دیا اور آپ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ جس کنویں سے معجزہ کے طور پر ظاہر ہونے والی اونٹنی پانی پیتی تھی اس میں سے پانی بھر لو۔

ان احادیث سے رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو یہ درس دیا ہے کہ جن بستیوں پر اللہ کا عذاب نازل ہوا ہے وہ بستیاں عبرت گاہیں ہیں،  سیر گاہیں اور تفریح گاہیں نہیں ہیں۔

صحيح البخاري (4/ 148):

"{كذب أصحاب الحجر} [الحجر: 80] الحجر: «موضع ثمود» ... حدثنا محمد بن مسكين أبو الحسن، حدثنا يحيى بن حسان بن حيان أبو زكرياء، حدثنا سليمان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، «لما نزل الحجر في غزوة تبوك، أمرهم أن لايشربوا من بئرها، ولايستقوا منها»، فقالوا: قد عجنا منها واستقينا، «فأمرهم أن يطرحوا ذلك العجين، ويهريقوا ذلك الماء»، ويروى عن سبرة بن معبد، وأبي الشموس: أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بإلقاء الطعام، وقال أبو ذر عن النبي صلى الله عليه وسلم: «من اعتجن بمائه»".

صحيح البخاري (4/ 149):

"حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا أنس بن عياض، عن عبيد الله، عن نافع، أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، أخبره أن الناس نزلوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم أرض ثمود، الحجر، فاستقوا من بئرها، واعتجنوا به، فأمرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أن يهريقوا ما استقوا من بئرها، وأن يعلفوا الإبل العجين، وأمرهم أن يستقوا من البئر التي كانت تردها الناقة» تابعه أسامة، عن نافع".

صحيح البخاري (4/ 149):

"حدثني محمد، أخبرنا عبد الله، عن معمر، عن الزهري، قال: أخبرني سالم بن عبد الله، عن أبيه، رضي الله عنهم: أن النبي صلى الله عليه وسلم لما مر بالحجر قال: «لاتدخلوا مساكن الذين ظلموا أنفسهم إلا أن تكونوا باكين، أن يصيبكم ما أصابهم» ثم تقنع بردائه وهو على الرحل".

صحيح مسلم (4/ 2285):

"حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، جميعا عن إسماعيل، قال ابن أيوب: حدثنا إسماعيل بن جعفر، أخبرني عبد الله بن دينار، أنه سمع عبد الله بن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأصحاب الحجر: «لاتدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين، إلا أن تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلاتدخلوا عليهم، أن يصيبكم مثل ما أصابهم»".

صحيح مسلم (4/ 2286):

"حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، وهو يذكر الحجر، مساكن ثمود، قال سالم بن عبد الله: إن عبد الله بن عمر، قال: مررنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الحجر، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لاتدخلوا مساكن الذين ظلموا أنفسهم، إلا أن تكونوا باكين؛ حذراً أن يصيبكم مثل ما أصابهم»، ثم زجر فأسرع حتى خلفها".

صحيح مسلم (4/ 2286):

"حدثني الحكم بن موسى أبو صالح، حدثنا شعيب بن إسحاق، أخبرنا عبيد الله، عن نافع، أن عبد الله بن عمر، أخبره، أن الناس نزلوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الحجر - أرض ثمود - فاستقوا من آبارها، وعجنوا به العجين «فأمرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يهريقوا ما استقوا، ويعلفوا الإبل العجين، وأمرهم أن يستقوا من البئر التي كانت تردها الناقة»".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں