ایک تحریرنظر سے گزری جس میں عقیقہ کرنے کے حوالے سے بتایا گیا تھا اور لکھا تھا کہ لڑکے کی ولادت پر دو بکرے اور لڑکی کی ولادت پر ایک بکرے کا عقیقہ ہونا چاہیے۔ کچھ لوگوں زیادہ تر خواتین نے یہ سوال اٹھایا کہ لڑکی کے لیے ایک بکرا کیوں؟ تو آپ تھوڑی سی روشنی اس پر ڈالیں گے کہ ایسا کیوں ہے ؟
اصل تو اس بارے میں نبی کریم ﷺکا فرمان اور آپ کی احادیث ہیں ،اور مقصودعمل ہے، اور عمل حکمتوں کے ظاہرہونے پر موقوف نہیں ہونا چاہیے۔ شریعت کے احکامات میں مصلحتیں اور حکمتیں ضرور پوشیدہ ہوتی ہیں ، لیکن انسان اپنے عمل کے لیے دارومدار ان چیزوں کو نہ بنائے۔عقیقہ میں لڑکی کے لیے ایک جانور اور لڑکےکے لیے دوجانوروں کا ذبح ہوناحدیثِ مبارک میں نبی کریم ﷺکاحکم ہے۔
نیز لڑکے کے عقیقہ میں دو لازم نہیں، بلکہ مستحب ہے، لہٰذا ایک جانور ذبح کیاجائے تب بھی عقیقہ کیسنت اداہوجائے گی۔اور بعض روایات میں خود نبی کریم ﷺسے بچے کے عقیقہ میں ایک جانور کا ذبح کرنا بھی ثابت ہے ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200171
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن