جو شخص قیامت کا انکار کرتا ہے وہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، میرے سے غلطی یہ ہوئی ہے کہ ایک شخص مجھے بول رہا تھا کہ قیامت قیامت کچھ نہیں ہے، آدمی مر گیا سب ختم، اور میں اس کی بات صحیح سمجھا نہیں تھا اور میں اس کی بات میں ہاں ہاں کر رہا تھا، میرے ہاں کرنے کے کچھ دیر بعد میں سمجھا کہ وہ قیامت کا انکار کر رہاتھا اور میں نے بات سمجھے بغیر ہاں بول دیا ہے۔ اب اس پر مجھ پر کیا حکم ہے؟ میں کیا کروں؟ مہربانی فرما کر میری راہ نمائی فرمائیں، میں عجیب خیالات میں مبتلا ہوں!
صورتِ مسئولہ میں خطأً ہاں میں ہاں ملانے سے کفر تو لازم نہیں آئے گا، البتہ اللہ کے حضور توبہ و استغفار کریں اور آئندہ کسی کی بات سمجھے بغیر تصدیق نہ کریں۔
فتاوی تتارخانیہ میں ہے:
"وما كان خطأ من الألفاظ، لاتوجب الكفر ، فقائله مؤمن علي حاله، و لايؤمر بتجديد النكاح، و لكن يؤمر بالإستغفار و الرجوع عن ذلك". ( كتاب أحكام المرتدين، الفصل الأول، ٧/ ٢٨٤، ط: زكريا) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200141
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن