بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قواعد کی خلاف ورزی پر طلبہ سے مالی جرمانہ وصول کرکے مدرسے کے اخراجات میں استعمال کرنے کا حکم


سوال

ہمارا مدرسہ مردان میں ہے جس میں 3 سو طلبہ زیر تعلیم ہیں ، ہم نے مدرسے میں یہ قانون بنایا ہے کہ جو طالب علم مدرسے کے ضوابط کی خلاف ورزی کرے گا، مدرسہ اس خلاف ورزی کے موافق اس سے جرمانہ وصول کرے گا۔ چناں چہ جو طالب علم ایک دن کی چھٹی بغیر اجازت کرتا ہے توہم اس سے 10روپے وصول کرتے ہیں ۔ اس جرمانہ کو  مدرسے کی عمارت یا دوسری اشیاء میں استعمال کرنا یا طلباء کو انعامات کے طور پر دینا شرعی رو سے اس کی کیا حیثیت ہے؟

جواب

مذکورہ صورت میں طلباء سے لی گئی رقم مالی جرمانے کے زمرے میں آتی ہے، شرعاً مالی جرمانہ لینا جائز نہیں، جو رقم اب تک لی گئی ہے وہ بھی واپس کی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143703200022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں