بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا روزہ


سوال

 اگر ایک شخص نے بہت سارے روزے چھوڑے بغیر کسی شرعی عذر کے، اور بعد میں اس کو خیال آیا کہ یہ تو مجھ سے بہت گناہ کا کام سرزد ہوا، اور وہ اس کو واپس لوٹانا چاہتا ہے اس کی قضا کرنا چاہتا ہے تو آیا صرف اور صرف اس کی قضا کرے گا یا کہ اس کو اس کا کفارہ بھی ادا کرنا پڑے گا؟ مطلب کہ اس کو دو مہینے لگاتار روزے بھی رکھنا پڑیں گے یا صرف اور صرف اپنے ان چھوٹے ہوئے روزوں کو ہی رکھے گا تو اس کی سزا پوری ہوجائے گی؟

جواب

رمضان المبارک کا روزہ بلاعذرِ شرعی چھوڑنا کبیرہ گناہ ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ زندگی بھر روزے رکھے جائیں تو بھی اس روزے کا ثواب حاصل نہ ہوپائے جو اس دن روزہ رکھنے سے حاصل ہوتا۔ بہرحال مذکورہ شخص کو ندامت ہوگئی ہے اور صدقِ دل سے توبہ کرلی ہے تو جو روزے چھوڑ دیے ہیں (یعنی رمضان المبارک کا روزہ رکھ کر توڑا نہیں، بلکہ رکھا ہی نہیں تو) ہر روزے کے بدلے ایک روزہ رکھنا ہوگا، اس صورت میں کفارہ نہیں ہوگا۔ (الدر المختار علی ہامش رد المحتار باب مایفسد الصوم و ما لا یفسدہ ج ۲ ص ۱۳۸۔ط۔سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں