اگر ایک شخص نے بہت سارے روزے چھوڑے بغیر کسی شرعی عذر کے، اور بعد میں اس کو خیال آیا کہ یہ تو مجھ سے بہت گناہ کا کام سرزد ہوا، اور وہ اس کو واپس لوٹانا چاہتا ہے اس کی قضا کرنا چاہتا ہے تو آیا صرف اور صرف اس کی قضا کرے گا یا کہ اس کو اس کا کفارہ بھی ادا کرنا پڑے گا؟ مطلب کہ اس کو دو مہینے لگاتار روزے بھی رکھنا پڑیں گے یا صرف اور صرف اپنے ان چھوٹے ہوئے روزوں کو ہی رکھے گا تو اس کی سزا پوری ہوجائے گی؟
رمضان المبارک کا روزہ بلاعذرِ شرعی چھوڑنا کبیرہ گناہ ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ زندگی بھر روزے رکھے جائیں تو بھی اس روزے کا ثواب حاصل نہ ہوپائے جو اس دن روزہ رکھنے سے حاصل ہوتا۔ بہرحال مذکورہ شخص کو ندامت ہوگئی ہے اور صدقِ دل سے توبہ کرلی ہے تو جو روزے چھوڑ دیے ہیں (یعنی رمضان المبارک کا روزہ رکھ کر توڑا نہیں، بلکہ رکھا ہی نہیں تو) ہر روزے کے بدلے ایک روزہ رکھنا ہوگا، اس صورت میں کفارہ نہیں ہوگا۔ (الدر المختار علی ہامش رد المحتار باب مایفسد الصوم و ما لا یفسدہ ج ۲ ص ۱۳۸۔ط۔سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200015
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن