بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم کے بجائے ” کسم “ کے لفظ سے قسم کا انعقاد


سوال

جب کوئی کہے کہ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں تو قسم ہو جاتی ہے ، لیکن اگر کوئی یوں کہے کہ  "میں اللہ کی کسم کھاتا ہوں" تو کیا  قسم ہو گی ؟ یعنی بجاۓ لفظ قسم کے” کسم“  بولے تو قسم ہو گی یا نہیں؟

جواب

اگر کوئی شخص   قصداً کے قسم بجائے کسم کا لفظ استعمال کرے اور اس سے اس کا ارادہ قسم کھانے کا نہ ہو ،اور اسی لیے اس نے یہ غلط لفظ استعمال کیا ہو تو اس سے قسم منعقد نہیں ہوگی،  لیکن دھوکا دہی یا حق چھپانے کی نیت سے یا "اللہ کے نام کی قسم" کو معمولی سمجھتے ہوئے اس طرح کرنا روا نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کا نام انتہائی مقدس اور باعظمت ہے، اللہ تعالیٰ کا پاک نام لے کر ارادۃً قسم کے الفاظ غلط کہنا اللہ تعالیٰ کے نام کی بے ادبی ہے۔

لیکن اگر کوئی شخص قسم کھانے کے ارادے سے یہ جملہ کہہ دے، یا اس علاقے کا عرف اس طرح ہوگیا ہو کہ الفاظ کی ادائیگی میں "ق" اور "ک" میں فرق نہ کیا جاتاہو، اور وہ لوگ اس لفظ سے قسم کا ہی ارادہ کرتے ہوں، یا ناواقف شخص قسم کھانے کے ارادے سے قسم کو کسم کہہ دیتا ہو  تو اس سے  قسم معتبر ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 18):
" (وألفاظ مصحفة كتجوزت) لصدوره لا عن قصد صحيح بل عن تحريف وتصحيف، فلم تكن حقيقةً ولا مجازاً لعدم العلاقة بل غلطاً فلا اعتبار به أصلاً، تلويح، نعم لو اتفق قوم على النطق بهذه الغلطة وصدرت عن قصد  كان ذلك وضعاً جديداً فيصح، به أفتى أبو السعود. وأما الطلاق فيقع بها قضاء كما في أوائل الأشباه .

(قوله: وألفاظ مصحفة) من التصحيف، وهو تغيير اللفظ حتى يتغير المعنى المقصود من الوضع كما في الصحاح، وفي المغرب التصحيف أن يقرأ الشيء على خلاف ما أراده كاتبه أو على غير ما اصطلحوا عليه". 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 704):
" وركنها: اللفظ المستعمل فيها وهل يكره الحلف بغير الله تعالى؟ قيل: نعم للنهي وعامتهم لا وبه أفتوا لا سيما في زماننا، وحملوا النهي على الحلف بغير الله لا على وجه الوثيقة كقولهم بأبيك ولعمرك ونحو ذلك عيني". 
فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144004201170

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں