بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرعہ اندازی کے ذریعہ موٹر سائیکل حاصل کرنے کی ایک اسکیم


سوال

 ہمارے یہاں 100 آدمیوں نے ایک کمیٹی بنائی ہے، ان میں سے ہر ایک مہینے کے شروع میں 2700 روپے جمع کراتا ہے،  کمیٹی والے ان پیسوں سے صرف ایک موٹرسائیکل خریدتے ہیں جو قرعہ اندازی کے ذریعہ ایک ممبر کمیٹی کو مل جاتا ہے اور موٹرسائیکل لینے کے بعد وہ ممبر کمیٹی سےفارغ ہوجاتا ہےیعنی اول بار جس کے حق میں کمیٹی نکل آتا ہے اس کے لیے 50000 روپے والا موٹرسائیکل  2700 کا پڑتاہےاور اس کے بعد اس ممبر نے اقساط بھی نہیں جمع کرانی  کمیٹی مٰیں، اسی طرح دوسری قرعہ اندازی جس ممبر کے حق میں نکل آئے اس کے لیے 5400روپے میں پڑتا ہے۔

اس کمیٹی اور قرعہ اندازی کا کیا حکم ہے؟  اور اگر کوئی  اس کمیٹی میں کسی وجہ سے شامل ہوا ہے اور اقساط 50000 تک جو اصل قیمت ہےادا کرےخواہ موٹرسائیکل اصل قیمت سے پہلے نکل آئے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

موٹر سائیکل کی مذکورہ  اسکیم شرعاً جائز نہیں ہے؛  کیوں کہ ممبران کی طرف سے جمع کرائی رقم کی حیثیت قرض کی ہے، اور جس ممبر کا پہلے نام نکل رہا ہے  اس کی بقایا اقساط معاف ہوجاتی ہیں تو اس ممبر کو یہ فائدہ قرض کی وجہ سے ہو رہا ہے، اور قرض پر مشروط نفع سود ہے۔

اور اس میں قمار (جوئے) کی مشابہت بھی پائی جاتی ہے، قمار کی حقیقت یہ ہے کہ ایسا معاملہ کیا جائے جو نفع ونقصان کے خطرے کی بنیاد  پرہو، اور اس اسکیم میں بھی ممبر نفع اور موٹر سائیکل سستی حاصل کرنے  کی غرض سے رقم جمع کراتے ہیں، لیکن معاملہ قرعہ اندازی اور اس میں نام آنے پر مشروط ہونے کی وجہ سے یہ لوگ خطرے میں رہتے ہیں کہ نفع ہوگا یا نہیں؛ لہذا یہ اسکیم شرعاً ناجائز ہے۔ اس اسکیم کو چلانا اور اس کا حصہ بننا دونوں جائز نہیں ہے۔ چوں کہ مذکورہ معاہدہ اور معاملہ سود اور قمار پر مشتمل ہے اس لیے آخری قسط تک شامل ہونے کی نیت سے بھی اس میں شمولیت جائز نہیں ہے۔

لاعلمی میں اگر کوئی شخص اس اسکیم میں حصہ لے چکا ہو تو اس کو  چاہیے کہ فی الفور اس سے علیحدہ ہوجائے ، اس لیے یہ سودی معاہدے  میں شریک ہے۔ اور اس کے لیے  صرف اس اسکیم کی مد میں جمع کرائی گئی اپنی اصل رقم لینا جائز ہوگا۔

اور اگر کسی ممبر نے غلطی سے شرکت کرلی ہو اور اس نے پورے پیسے جمع کرادیے ہوں  تو اسے سودی معاملہ میں معاونت کی وجہ سے گناہ  ہوگا، اس پر توبہ واستغفار کرنا لازم ہوگا، لیکن موٹر سائیکل کی اصل قیمت جمع کرنے کے بعد جو اس نے موٹر سائیکل خریدلی ہے، اس کے لیے یہ موٹر سائیکل استعمال کرنا جائز ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200426

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں