بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کی نذر میں قربانی ہی کرنا ضروری ہے


سوال

کیا نذر قربانی کے عوض نقد رقم کسی غریب کو دینا جائز ہے یا جانور ذبح کرنا ہی ضروری ہے؟

جواب

اگر کسی نے قربانی کرنے کی نذر مانی ہو تو اس کے لیے قربانی ہی کرنا ضروری ہے،غریب کو رقم دینے سے نذر پوری نہیں ہوگی۔ بدائع الصنائع میں ہے:

"أَمَّا الَّذِي يَجِبُ عَلَى الْغَنِيِّ وَالْفَقِيرِ فَالْمَنْذُورُ بِهِ؛ بِأَنْ قَالَ: لِلَّهِ عَلَيَّ أَنْ أُضَحِّيَ شَاةً أَوْ بَدَنَةً أَوْ هَذِهِ الشَّاةَ أَوْ هَذِهِ الْبَدَنَةَ أَوْ قَالَ: جَعَلْت هَذِهِ الشَّاةَ ضَحِيَّةً أَوْ أُضْحِيَّةً وَهُوَ غَنِيٌّ أَوْ فَقِيرٌ؛ لِأَنَّ هَذِهِ قُرْبَةٌ لِلَّهِ تَعَالَى عَزَّ شَأْنُهُ مِنْ جِنْسِهَا إيجَابٌ وَهُوَ هَدْيُ الْمُتْعَةِ وَالْقِرَانِ وَالْإِحْصَارِ وَفِدَاءُ إسْمَاعِيلَ - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - وَقِيلَ هَذِهِ الْقُرْبَةُ تَلْزَمُ بِالنَّذْرِ كَسَائِرِ الْقُرَبِ الَّتِي لِلَّهِ تَعَالَى عَزَّ شَأْنُهُ مِنْ جِنْسِهَا إيجَابٌ مِنْ الصَّلَاةِ وَالصَّوْمِ وَنَحْوِهِمَا، وَالْوُجُوبُ بِسَبَبِ النَّذْرِ يَسْتَوِي فِيهِ الْفَقِيرُ وَالْغَنِيُّ وَإِنْ كَانَ الْوَاجِبُ يَتَعَلَّقُ بِالْمَالِ كَالنَّذْرِ بِالْحَجِّ أَنَّهُ يَصِحُّ مِنْ الْغَنِيِّ وَالْفَقِيرِ جَمِيعًا". (كِتَابُ التَّضْحِيَةِ، ٥/ ٦١ - ٦٢) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں