بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قران، تمتع اور افراد کا فتح القدیر لابن الہمام میں ذکر


سوال

کیا حج کی تین اقسام یعنی قران، تمتع اور افراد کی عربی تعریفات فتح القدیر میں ہیں؟ اگر ہیں تو حوالہ دےدیں!

جواب

علامہ ابنِ ہمامؒ کی ’’فتح القدیر‘‘  میں حج کی مذکورہ تین اقسام(قران، تمتع اور افراد) کی الگ سے تعریفات تو مذکور نہیں ہیں، البتہ حج کی ان اقسام کو حاجی کے اعتبار سے(یعنی قارن، متمتع اور مفرد کو) وجۂ حصر کی صورت میں یوں بیان کیا گیا ہے :

"المحرم إن أفرد الإحرام بالحج فمفرد بالحج، وإن أفرد بالعمرة فإما في أشهر الحج أو قبلها إلا أنه أوقع أكثر أشواط طوافها فيها أولا. الثاني مفرد بالعمرة، والأول أيضاً كذلك إن لم يحج من عامه، أو حج وألم بأهله بينهما إلماماً صحيحاً، وإن حج ولم يلم بأهله بينهما إلماماً صحيحاً فمتمتع، وسيأتي معنى الإلمام الصحيح إن شاء الله تعالى. وإن لم يفرد الإحرام لواحد منهما بل أحرم بهما معاً، أو أدخل إحرام الحج على إحرام العمرة قبل أن يطوف للعمرة أربعة أشواط فقارن بلا إساءة، وإن أدخل إحرام العمرة على إحرام الحج قبل أن يطوف للقدوم ولو شوطاً فقارن مسيء، لأن القارن من يبني الحج على العمرة في الأفعال فينبغي أن يبنيه أيضاً في الإحرام أو يوجدهما معاً، فإذا خالف أساء وصح لتمكنه من أن يبني الأفعال إذا لم يطف شوطاً، فإن لم يحرم بالعمرة حتى طاف شوطاً رفض". (فتح القدير للكمال ابن الهمام ، کتاب الحج، باب القران، ۲/۵۱۸، دار الفكر) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200803

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں