بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآنی دعاؤں کو غیر عربی میں لکھنا


سوال

عوام لوگ جوقرآن نہیں پڑھ سکتے، لیکن قرآنی ادعیہ  و تدابیر  کی آیات یاد کرنے کا بڑا شوق ہے۔ کیا ان لوگوں کی آسانی کے لیے قرآنی ادعیہ و تدابیر اور علاج کی آیات کو غیر عربی زبان میں کتابت کرنا جائز ہوگا؟ Translate یا کیا یہ کام قرآن کو غیر عربی زبان میں کتابت یا کرنے کی ممانعت میں شمار ہوگا؟ 

جواب

قرآنِ  کریم کے کچھ حصہ کو  بھی رومن یا کسی بھی غیر عربی زبان میں لکھنا جائز نہیں ہے۔ ایسے افراد کو تھوڑا تھوڑا قرآن پاک پڑھنا سکھانا چاہیے وہ ان کے لیے زیادہ مفید ہے، اور اٹک اٹک کر پڑھنے میں ان کے لیے دُہرا اجر بھی ہے۔ البتہ ان دعاؤں کا ترجمہ ان کی  زبان میں کرکے بتا ئیں۔

’’سئل مالك عن الحروف في القرآن مثل الواو والألف أتری أن یغیر من المصحف إذا وجد فیه کذلك؟ قال: لا. قال أبو عمرو: یعني الواو والألف المزیدتین في الرسم المعدومتین في اللفظ نحو الواو في’’أولوا‘‘. وقال الإمام أحمد: یحرم مخالفة مصحف الإمام في واو أو یا أو ألف أو غیر ذلك. وقال البیهقي في شعب الإیمان: من یکتب مصحفاً فینبغي أن یحافظ علی الهجاء الذي کتبوا به هذه المصاحف، ولایخالفهم فیه ولایغیر مما کتبوه شیئاً؛ فإنهم کانو أکثر علمًا وأصدق قلبًا ولسانًا أعظم أمانةً منا؛ فلاینبغي أن نظن بأنفسنا استدراکاً علیهم.‘‘ (الاتقان: ۷۴۴)

ترجمہ :’’امام مالک  رحمہ اللہ سے حروف(زائدہ) کے بارے میں سوال کیا گیا،مثلاً واو،الف،کیا خیال ہے آپ کا اگر وہ مصحف میں ایسے ہی (زائدحالت میں) پائے جائیں تو انہیں تبدیل کر دیا جائے؟ آپ رحمہ اللہ  نے جواب دیا: نہیں۔ ابو عمروؒ فرماتے ہیں: یعنی وہ واو اور الف جو لکھنے میں تو زیادہ ہوں مگر تلفظ میں معدوم ہوں، جیسیواو لفظِ ’’اُولُو‘‘ میں۔ امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا: واو،یااور الف وغیرہ میں بھی مصحفِ امام کی مخالفت حرام ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ  نے شعب الایمان میں فرمایا : جو مصحف کی کتابت کرے، اسے چاہیے کہ ان حروفِ ہجاء کی حفاظت کرے جس پر صحابہ رضی اللہ عنہم نے یہ مصاحف لکھے ہیں۔ اور اس میں نہ ان کی مخالفت کرے اور نہ ہی کسی ایسی چیز کو بدلے، جسے انہوں نے لکھا ہو۔ اس لیے کہ وہ ہم سے زیادہ علم والے،ہم سے زیادہ دل اورزبان کے سچے، اور ہم سے زیادہ امانت دار تھے۔ پس یہ مناسب نہیں کہ ہم اپنے آپ کو ان کی کمی پورا کرنے والا گمان کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200611

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں