بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فوت شدہ رشتہ داروں پر اعمال کا پیش ہونا


سوال

کیا فوت ہوگۓ رشتہ دار اپنے زندہ رشتہ داروں کے عمل کو جانتے ہیں؟

جواب

بعض روایات میں آتا ہے کہ بعض اقارب جیسے والدین وغیرہ پر ان کے مرنے کے بعد  اپنی اولاد کے اعمال جمعہ کے دن  پیش ہوتے ہیں، اور وہ نیک اعمال دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

’’تعرض الأعمال یوم الأثنین والخمیس علی اﷲ، وتعرض علی الأنبیاء وعلی الآباء والأمّهات یوم الجمعة، فیفرحون بحسناتهم، وتزداد وجوههم بیاضاً وإشراقاً، فاتّقوا اﷲ ولاتؤذوا موتاکم‘‘.  (الجامع الصغیرفي أحادیث البشیروالنذیر،حرف التاء،[رقم الحدیث:۳۳۱۶](۱/۱۹۹) ط: دارالکتب العلمیة، بیروت،۲۰۰۲م - ۱۴۲۳هـ)

ترجمہ: ہر پیر اور جمعرات کو اللہ تعالیٰ کے حضور اعمال پیش کیے جاتے ہیں، اور انبیاءِ کرام علیہم السلام اور آباء و امہات پر جمعہ کے دن پیش کیے جاتے ہیں، چناں چہ انبیاءِ کرام امت کے نیک اعمال اور والدین اپنی اولاد کے نیک اعمال سے خوش ہوتے ہیں، اور ان کے چہرے مزید روشن اور سفید ہوجاتے ہیں، لہٰذا (اے اللہ کے بندو!) اللہ سے ڈرو اور اپنے فوت شدگان کو ایذا مت دو۔

اسی طرح  علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے روح المعانی میں کچھ روایتیں نقل کی ہیں کہ بندے کے اعمال اس کے قریبی فوت شدہ رشتہ دار اور اولیاء پر پیش کیے جاتے ہیں، وہ اچھے اعمال پر شکر ادا کرتے ہیں اور برے پر استغفار کرتے ہیں۔

     ۵:         علامہ آلوسی رحمہ اﷲعلیہ سورۃ النحل کی[ آیت :۸۹]  {وَجِئْنَا بِكَ شَهِيدًا عَلَى هَؤُلَاءِ}کے تحت رقمطراز ہیں:

’’المرادبهولآء أمّتها عندأکثرالمفسرین، فإنّ أعمال أمّته علیه الصلاة والسلام  تعرض علیه بعدموته. فقد روي عنها أنّه قال: حیاتي خیرلکم، تحدثون ویحدث لکم، ومماتي خیرلکم، تعرض عليّ أعمالکم، فمارأیت من خیرحمدت اﷲ تعالیٰ علیه ومارأیت من شرّ استغفرت اﷲ تعالیٰ لکم، بل جاء:إنّ أعمال العبد تعرض علی أقاربه من الموتٰی‘‘.

۶:  فقدأ خرج ابن أ بي الد نیا عن أبي هریرة أنّ النبيّ ﷺ قال: لاتفضحوا أمواتکم بسیئات أ عمالکم؛ فإنهاتعرض علی أولیائکم من أهل القبور.

۷:     وأخرج أحمد عن أنس مرفوعاً: إنّ أعمالکم تعرض علی أقاربکم وعشائرکم من الأموات، فإن کان خیراً استبشروا، وإن کان غیرذٰلک قالوا:اللّٰهمّ لاتمتهم حتّٰی تهدیهم کماهدیتنا.

۸:  وأخرجه أ بوداود من حدیث جابربزیادة: وأ لهمهم أن یعملوا بطاعتک.

۹:   وأخرج ابن أبي الدنیاعن أبي الدرداء أنّه قال:إنّ أعمالکم تعرض علی موتاکم، فیسرّون ویساؤون، فکان أبوالدرداء یقول عندذٰلک:

اللّٰهم إنّي أعوذبک أن یمقتني خالي عبداﷲ بن رواحه إذالقیته، یقول ذٰلک في سجوده، والنبيّ ﷺ لأمّته بمنزلة الوالد بل أولٰی‘‘. (روح المعاني،[النحل:۸۹](۱۴/۲۱۳)ط:إدارة الطباعة المنیریة مصر) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200939

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں