یونان کے قانون کے مطابق جس کے پاس کام کیا جائے وہ حکومت کو ٹیکس دیتا ہے، اب ہمارے ساتھی کام بھی کرتے ہیں اور اپنے آپ کو حکومت کے حساب میں بےروزگار ظاہر کرتے ہیں، اور ان سے ہرماہ بےروزگاری الاؤنس بھی لیتے ہیں تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
برسرِ روز گار ہوتے ہوئے خود کو بے روزگار ظاہر کرنا جھوٹ اور دھوکا ہے، جو گناہ ہے۔ نیز اس صورت میں بے روزگاری الاؤنس لینا بھی جائز نہیں ہے۔
"عن عبد اللّٰه بن عمرو رضي اللّٰه عنه قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم: أربع من کن فیه کان منافقًا خالصًا، ومن کانت فیه خَلَّة منهن کانت فیه خلة من نفاقٍ حتی یدعها: إذا حدث کذب، وإذا عاهد غدر، وإذا وعد أخلف، وإذا خاصم فجر". (صحیح مسلم، کتاب الإیمان / باب بیان خصال المنافق ۱؍۵۶ رقم: ۱۰۶-۵۸ بیت الأفکار الدولیة، صحیح البخاري ۱؍۱۰ رقم: ۳۴)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200275
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن