بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کے دن اورپندرہ شعبان کو قبرستان جانا


سوال

عید کے دن قبرستان جانے کی شرعا کیا حیثیت ہے؟ کیا یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔؟ نیز شب برأت کے حوالہ سے بھی قبرستان جانے کی شرعی حیثیت کی وضاحت فرمادیں۔

جواب

عید کے دن قبرستان جانادرست ہے،لیکن اس کو لازم اورسنت نہیں سمجھناچاہیے۔ مفتی محمودحسن گنگوہی رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریرفرماتے ہیں:

’’عید کادن مسرت کادن ہوتاہے،بسااوقات مسرت میں لگ کر آخرت سے غفلت ہوجاتی ہے،اورزیارت قبورسے آخرت یادآتی ہے،اس لیے اگرکوئی شخص عیدکے دن زیارتِ قبورکرے تومناسب ہے،کچھ مضائقہ نہیں،لیکن اس کاالتزام خواہ عملاً ہی سہی جس سے دوسروں کویہ شبہ ہوکہ یہ چیزلازمی اورضروری ہے، درست نہیں۔نیزاگرکوئی شخص اس دن زیارت قبورنہ کرے تواس پر طعن کرنایااس کوحقیرسمجھنا درست نہیں،اس کی احتیاط لازم ہے۔(فتاویٰ محمودیہ 9/202،ط:فاروقیہ )

بہرحال عید کے دن قبرستان جانےکاالتزام کرنا،ہرسال اسے لازم اورضروری سمجھادرست نہیں ہے۔

2۔پندرہ شعبان کی رات جسے شب برات کہاجاتاہے،قبرستان جانادرست ہے،اور،مقصود مرحومین کے لیے ایصال ثواب اوردعائے مغفرت ہو،البتہ یہ یادرہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوری حیات مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ اس شب میں قبرستان جاناثابت ہے،اس لیے اگوکوئی شخص زندگی میں صرف ایک مرتبہ بھی اتباع سنت کی نیت سے اس رات میں قبرستان چلاجائے تواتباع سنت کاثواب حاصل ہوگا۔ہرسال اسے لازم نہ سمجھاجائے۔نیزپھول پتیاں ،چراغاں اورپٹاخے وغیرہ ان امورکااس شب سے اورشریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143710200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں