اگر کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ اس کے پیچھے سے جماع کرتا ہے تو اس کا کیا کفارہ ہے؟ اور وہ کس طرح توبہ کرے؟
واضح رہے کہ پیچھے کے راستے سے جماع کرنا اپنی بیوی کے ساتھ بھی حرام ہے چہ جائیکہ کسی اور عورت کے ساتھ ، یہ عمل بد گناہ کبیرہ ہے اور خداوندی غیض وغضب کا باعث اور مستحق سزا ہے
حدیث شریف میں ہے:
سنن أبي داود ت الأرنؤوط (3/ 490)
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "ملعون من أتى امرأته في دبرها
یعنی ایسا شخص ملعون ہے جو عورت کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرتا ہے
مسند أحمد ت شاكر (7/ 399)
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله - صلي الله عليه وسلم -: "إن الذي يأتي امرأته في دبرها لا ينظر الله إليه".
یعنی اللہ تعالی ایسے شخص کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے جو پچھلی شرمگاہ میں جماع کرتا ہے۔
البتہ اگر کسی سے یہ گناہ سرزد ہو جائے تو اس گناہ سے سچے دل سے توبہ کر کے آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم کرے، اگر توبہ کر لے گا تو امید ہے کہ اللہ تعالی معاف فر دیں گے، اللہ تعالی سے خوب گڑگڑا کر توبہ واستغفار ہی اس برے عمل کا تدارک اور کفارہ ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200231
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن