بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے سفر میں روزہ رکھنے کا حکم


سوال

اگر کوئی رمضان المبارک میں عمرہ کے لیے جائے  تو اس سفر میں روزہ رکھنے کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے، کیوں کہ آج کل سفر بہت آسان ہوچکا ہے، اگر کوئی روزہ رکھنا چاہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

        اگر عمرے کے سفر میں  ایک ہی جگہ پندرہ دن  تک قیام کا ارادہ نہیں ہے، تو ایسا شخص شرعاً مسافر ہے اور مسافر کو روزہ رکھنے یا نہ رکھنے دونوں کا اختیار ہے، اور نہ رکھنے کی صورت میں بعد میں اس روزہ کی قضا لازم ہوگی، تاہم  اگر سفر کے دوران روزہ رکھنے  میں  سہولت ہے، دشواری نہیں  ہے تو روزہ رکھنا بہتر ہے، اگر روزہ رکھنے میں مشقت اور دشواری ہے تو  اس صورت میں روزہ نہ رکھنے کی بھی اجازت ہےاور بعد میں اس روزہ کی قضا کرلے۔البتہ اگر عمرے کے سفر میں کسی ایک جگہ پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام ہو تو پھر اس جگہ آدمی مقیم ہوجائے گا اور روزہ رکھنا ضروری ہوگا۔

'' (ويندب لمسافر الصوم) لآية - ﴿وَاَنْ تَصُوْمُوْا﴾ [البقرة: 184]- والخير بمعنى البر لا أفعل تفضيل (إن لم يضره) فإن شق عليه أو على رفيقه فالفطر أفضل لموافقته الجماعة''. (فتاوی شامی (2/ 423) کتاب الصوم، ط: سعید)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200896

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں