اگر عمرہ ادا کرنے کے بعد بالوں کو نہ کاٹا جائے تو کیا عمرہ کے فرائض مکمل ہوگئے یا نہیں؟ یا بال کاٹنا ضروری ہے؟
عمرہ کے ارکان ادا کرنے کے بعدمرد کے لیے حلق (سرمنڈوانا) یا قصر (کم از کم ایک چوتھائی سر کے بال کم از کم ایک پورے کے برابر کاٹنا) ضروری ہے اور عورت کے لیے سر کے کم از کم چوتھائی بالوں سے ایک پورے (انگلی کے تہائی حصہ) کے بقدر قصر کرنا ضروری ہے، ورنہ دم لازم آئے گا، جو حدودِ حرم میں دینا لازم ہوگا . سر کے بال کٹوائے بغیر مرد اور عورت احرام کی پابندیوں سے نہیں نکلیں گے۔
فتاوی شامی میں ہے:
’’(أو حلق في حل بحج) في أيام النحر، فلو بعدها فدمان (أو عمرة) لاختصاص الحلق بالحرم.
(قوله: أو حلق في حل بحج أو عمرة) أي يجب دم لو حلق للحج أو العمرة في الحل؛ لتوقته بالمكان، وهذا عندهما، خلافاً للثاني، (قوله: في أيام النحر) متعلق بحلق بقيد كونه للحج، ولذا قدمه على قوله أو عمرة، فيتقيد حلق الحاج بالزمان أيضاً، وخالف فيه محمد، وخالف أبو يوسف فيهما، وهذا الخلاف في التضمين بالدم لا في التحلل؛ فإنه يحصل بالحلق في أي زمان أو مكان، فتح. وأما حلق العمرة فلا يتوقت بالزمان إجماعاً، هداية. وكلام الدرر يوهم أن قوله: في أيام النحر قيد للحج والعمرة، وعزاه إلى الزيلعي، مع أنه لا إيهام في كلام الزيلعي كما يعلم بمراجعته، (قوله: فدمان) دم للمكان ودم للزمان، ط، (قوله: لاختصاص الحلق) أي لهما بالحرم وللحج في أيام النحر، ط‘‘. (2/554، باب الجنایات، ط: سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200062
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن