بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نوجوانوں کے لیے فکری اور نظریاتی فتنے


سوال

بخشش اورنجات کی بنیاداعمال پر ہےیاعقائداورنظریات پر؟  آج کل ہماری نوجوان نسل بہت تیزی سے گم راہ ہورہی ہے، اگر ان کو سمجھایا جائے تووہ کہتے ہیں کہ اعمال کی بات کرنی چاہیے،عقائد اور نظریات پر بات نہ کرو، یہ اختلافی باتیں ہیں اوروہ عقائداورنظریات میں اہلِ سنت سے اور اکابرین سےہٹ کر لاشعوری میں جدید فتنوں کاشکار ہورہے ہیں۔

جواب

اعمال درست اور شریعت کے مطابق ہونے کے ساتھ ساتھ عقائد اور نظریات کا  درست اور اہلِ سنت والجماعت کے مطابق ہونا بھی اہم اور ضروری ہے؛ اس لیے کہ غلط  عقیدہ  جو کفر تک لے جائے اس کے ساتھ تو اچھے اعمال بھی معتبر نہیں، نیز اس زمانے میں مختلف طریقوں سے عوام کے نظریات اور عقائد پر حملہ کیا جارہا ہے، ایسی صورتِ حال میں مناسب انداز سے جوانوں کو  نظریاتی بے راہ روی سے بچانا لازم ہے،البتہ اس میں دوسروں پرکثرت سے رد کے بجائے اگر صحیح عقیدہ کی بنیاد اور فوائد بتائے جائیں تو یہ طریقہ قبول میں بھی آسان ہے اور انتشار کا باعث بھی نہیں۔ نیز کسی بھی چیز میں غلو پسندیدہ نہیں ہے، ایک عام مسلمان عقائد کے حوالے سے اتنا علم رکھنے کا مکلف ہے جس قدر عقائد ایمان صحیح ہونے اور آخرت کی کامیابی کے لیے ضروری ہیں، عقائد کی جزئیات کا علم اور ان میں گہری علمی بحث کرنا یہ علماء کا کام ہے، عام افراد اس کے مکلف بھی نہیں، اور ان کے سامنے گہرے مباحث کرنے سے بجائے اصلاح کے ذہنی انتشار بڑھ سکتاہے، اور فکری انتشار کا رد کرنے اور عوام کو اس سے بچانے کے اہل علمائے دین ہیں، ہر داعی اور مبلغ یہ کام نہیں کرسکتا؛ اس لیے تبلیغ کے اکابر اپنی جماعتوں میں چلنے والے حضرات کو اسلام کے بنیادی عقیدے توحید ورسالت اور آخرت کی تعلیم دینے کے ساتھ  یہ کہتے ہیں کہ عوام کے سامنے گہرے مباحث نہ چھیڑے جائیں، بلکہ ضروری عقائد کی اصلاح کے بعد اعمال کی اصلاح کی بات کی جائے جسے تقریباً ہر شخص سمجھتاہے، اور جب وہ اصلاحِ اعمال کی طرف متوجہ ہوگا اور علماء کے ساتھ اس کا تعلق ہوجائے گا تو ان شاء اللہ عقائد کی جزئیات کے حوالے سے بھی اس کی اصلاح ہوتی رہے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں