لڑکی نے اپنے شوہر سے طلاق مانگی، لڑکے نے انکار کیا، خلع پر بھی راضی نہ ہوا، لڑکی نے کورٹ کا رخ کیا، کورٹ نے تفریق کردی، اس تفریق کی شرعاً کیا حیثیت ہے؟ اور اب لڑکا پنجائت میں آکر لڑکی والوں سے فیصلہ چاہتا ہے، اب پنجائت میں ہم کیا فیصلہ کریں؟
سوال میں یہ واضح نہیں کہ عدالت میں بیوی نے کیا دعوی دائر کیا تھا؟ اور عدالت نے کس بنیاد پر تفریق کی؟ اگر خلع کے مطالبہ کا دعوی تھا اور عدالت نے شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع کا فیصلہ دیا تھا تو شرعاً ایسی خلع معتبر نہیں، اور نہ ہی اس سے نکاح ختم ہوا۔ لہذا پنچایت کو چاہیے کہ میاں بیوی کے اختلافات ختم کراکردونوں کو نباہ پر راضی کرنے کی کوشش کرے ،بصورتِ دیگر باہمی رضامندی سے خلع یا طلاق دلاکر دونوں میں تفریق کرادے۔اگر بیوی کو شوہر سے کوئی معقول شرعی شکایت ہے تو پنچایت شوہر سے اس شکایت کو دور کرنے کا کہے اور آئندہ کے لیے اسے حقوق کی ادائیگی کا پابند بنائے۔اگر بیوی کسی معقول عذر کے بغیر عدالت گئی تھی تو اسے شوہر کے ساتھ رہنے اور نباہ کی ترغیب دے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200272
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن