" عبدالمھیمن" اور "عبدالمعز" کو صرف "مھیمن" اور "معز " پکارنا کیسا ہے؟
”المُعِزّ“ (عزت دینے والی ذات) اور ’’المهیمن‘‘ (ہر چیز پر حاوی وقابض اور اس کا محافظ ونگراں) یہ دونوں نام اللہ تعالی کے صفاتی نام ہیں، غیر اللہ کے لیے "عبد" کی اضافت کے بغیر ان کا استعمال جائز نہیں ہے، لہذا "عبد المعز" اور "عبد المھیمن" کو صرف "مھیمن" اور "معز" کہنا جائز نہیں ہے۔
سورہ مائدہ میں قرآنِ مجید کو دیگر کتبِ سماویہ کے لیے "مہیمن" کہا گیا ہے، چوں کہ اللہ تعالیٰ کا کلام (خواہ قرآن مجید ہو یا دیگر کلام الٰہی) باری تعالیٰ کی صفت ہے، اور یہاں صفتِ باری تعالیٰ کے لیے "مہیمن" کا استعمال کیا گیا ہے، نہ کہ غیر اللہ کے لیے، اس لیے اس آیت سے شبہ نہیں ہونا چاہیے۔
تفسیرالطبری میں ہے:
"وكان لله جل ذكره أسماء قد حرم على خلقه أن يتسموا بها، خص بها نفسه دونهم، وذلك مثل "الله" و "الرحمن" و "الخالق"؛ وأسماء أباح لهم أن يسمي بعضهم بعضاً بها، وذلك: كالرحيم والسميع والبصير والكريم، وما أشبه ذلك من الأسماء ، كان الواجب أن تقدم أسماؤه التي هي له خاصة دون جميع خلقه، ليعرف السامع ذلك من توجه إليه الحمد والتمجيد، ثم يتبع ذلك بأسمائه التي قد تسمى بها غيره، بعد علم المخاطب أو السامع من توجه إليه ما يتلو ذلك من المعاني". (تفسير الطبري = جامع البيان (1/ 133)، سورۃ الفاتحہ، ط: مؤسسۃ الرسالۃ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200254
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن