بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صلوۃ التسبیح کی ایک رکعت میں قرأت نہ کی اور رکوع میں چلا گیا تو حکم


سوال

اگر صلاۃ  التسبیح کی ایک رکعت میں قرأت نہ کی اور رکوع میں چلا گیا، اب کیا کرنا چاہیے؟

جواب

ایسے شخص کو چاہیے کہ قیام کی طرف لوٹ آئے اور قرأت کرے اور پھر رکوع کرے، اور آخر میں سجدہ سہو کرلے۔ اور اگر نماز کے ختم کے بعد یاد آیا کہ قرأت رہ گئی ہے تو نماز دہرائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 84):
" كما لو سها عن السورة فركع فإنه يرفض الركوع ويعود إلى القيام ويقرأ".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 84):
" وكما لو سها عن القنوت فركع فإنه لو عاد وقنت لاتفسد على الأصح اهـ لكن بحث فيه في البحر بإبداء الفرق، وهو أنه إذا عاد وقرأ السورة صارت فرضاً فقد عاد من فرض إلى فرض وكذا في القنوت؛ لأن له شبهة القرآنية أو عاد إلى فرض وهو القيام؛ لأن كل فرض طوله يقع فرضاً. اهـ. وأقره في النهر وشرح المقدسي". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200686

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں