بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صحابی کو مخصوص کرکے درود وسلام پڑھنا


سوال

کیا صرف کسی صحابی کو مخصوص کرکے درود وسلام پڑھنا درست ہے تابع کیے بغیر?

جواب

صلاۃ وسلام (درود وسلام) کے الفاظ انبیاء علیہم السلام کے ساتھ خاص ہیں ؛ اس لیے غیر انبیاء کے لیے مستقل ان کا استعمال کرنا خواہ صحابی کے لیے ہو درست نہیں، البتہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے لیے استعمال کرتے ہوئے   ضمناً صحابہ رضی اللہ عنہم یا دیگر مسلمانوں کو شامل کیا جاسکتا ہے۔

بعض احادیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے حضرت ابو اوفیٰ رضی اللہ عنہ اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے دعا کرتے ہوئے صلاۃ کے الفاظ استعمال فرمائے، تو واضح رہے کہ یہ نبی کریم ﷺ کا حق ہے کہ آپ ﷺ خود یہ لفظ کسی کے لیے استعمال کرسکتے ہیں، ہم امتیوں کے لیے صلاۃ وسلام کے الفاظ غیر انبیاء کرام کے لیے مستقل طور پر استعمال کرنا درست نہیں ہے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة (6/۔397، 396)

"وكذا لا يصلي أحد على أحد إلا على النبي صلى الله عليه وسلم".

المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة (5/ 141)
"وإن ذكر غير النبي على أثر النبي في الصلاة، فلا بأس به بلا خلاف".

حاشية رد المحتار على الدر المختار (6/ 397)
"وفي خطبة شرح البيري: فمن صلى على غيرهم أثم، ويكره، وهو الصحيح.
وفي السمتصفى: وحديث : «صلى الله على آل أبي أوفى»، الصلاة حقه، فله أن يصلي على غيره ابتداءً، أما الغير، فلا". اهـ
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں