بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا حاملہ بیوی کو غصہ میں یہ کہنے ’’جا آج سے تو سمجھ کہ تجھے طلاق ہوگئی‘‘ کا حکم


سوال

میرا نکاح  4 ماہ پہلے ہوا ۔ پچھلے ماہ کی 4 تاریخ سے میں اپنے گھر بیٹھی ہوں، میرے اور شوہر کے درمیان گھریلوں نا چاقیاں چل رہی تھیں۔ اس دوران مجھے پتا لگا کہ میں 5 ہفتے کے حمل سے ہوں ۔ پچھلے ہفتے میں اپنے گھر گئی تو میرے شوہر نے لڑائی اور غصہ کی حالت میں مجھے کہاکہ ’’جا آج سے تو سمجھ  کہ تجھے طلاق ہوگئی ‘‘۔ میں اس وقت بھی حمل سے تھی ۔ آپ اسلام کی روشنی میں بتائیں کہ کیا مجھے طلاق ہو سکتی ہے؟  دونوں غصہ میں تھے ۔میں اپنا گھر نہیں توڑنا چاہتی!

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کے شوہر کے اس جملہ ’’ جا آج سے تو سمجھ کہ تجھے طلاق ہوگئی‘‘ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، آپ دونوں کا نکاح بدستور قائم ہے؛ اس لیے  آپ دونوں ساتھ رہ سکتے ہیں۔ تاہم شوہر کو چاہیے کہ آئندہ الفاظ کے استعمال میں انتہائی احتیاط سے کام لے۔

الفتاوى الهندية (1/ 380):

"امرأة قالت لزوجها: " مرا طلاق ده " فقال الزوج: " داده كيرو كرده كير "  (اي افرضي انه اعطي و فعل )  أو قال " داده باد وكرده بادان نوى " يقع ويكون رجعيا وإن لم ينو لايقع ولو قال: داده است أو كرده است يقع نوى أو لم ينو ولا يصدق في ترك النية قضاء ولو قال: داده إنكار أو كرده إنكار (اي ظني انه اعطي او ظني انه فعل) لا يقع وإن نوى".

خیر الفتاویٰ (ج:۵ ؍ ۱۴۷ ) میں ہے:

’’طلاق ہی سمجھو‘‘ کو طلاق نہ سمجھیں:

سوال:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جواب:طلاق ہی سمجھو ’’دادہ انگار‘‘ کے مشابہہ ہے۔ لہٰذا عورت مذکورہ پر طلاق واقع نہیں ہوئی، بلکہ بدستور اپنے خاوند کے نکاح میں ہے‘‘۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں