بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شرک ، کفر ، بدعت کی تعریف


سوال

شرک، کفر اور بدعت کی تعریف اور  ان کا حکم  کیا ہے؟ 

جواب

’’کفر‘‘:

جن چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے ان میں سے کسی ایک بات کو بھی نہ ماننا یا انکار کرنا کفر ہے،مثلاً: کوئی شخص خداتعالیٰ کو نہ مانے یا خدا تعالیٰ کی صفات کا انکار کرے یا دو تین خدا مانے یا فرشتوں کا انکار کرے یا خداتعالیٰ کی کتابوں میں سے کسی کتاب کا انکار کرے یا کسی پیغمبر کو نہ مانے یا تقدیر سے منکر ہو یا قیامت کے دن کو نہ مانے یا خداتعالیٰ کے قطعی احکام میں سے کسی حکم کا انکار کرے یا رسولُ اللہ ﷺکی دی ہوئی کسی خبر کو جھوٹا سمجھے تو ان تمام صورتوں میں کافر ہوجائے گا ۔ 
’’شرک‘‘: 

شرک اُسے کہتے ہیں کہ خداتعالیٰ کی ذات یا صفات میں کسی دوسرے کو شریک کرے ، ذات میں شرک کرنے کے معنی یہ ہیں کہ دوتین خدا ماننے لگے، جیسے عیسائی کہ تین خدا ماننے کی وجہ سے مشرک ہیں، اور جیسے آتش پرست کہ دو خدا ماننے کی وجہ سے مشرک ہوئے، اور جیسے بت پرست کہ بہت سے خدا مان کر مشرک ہوتے ہیں ۔ صفات میں شرک کرنے کا معنی یہ ہے کہ خدا کی صفات کی طرح کسی دوسرے کے لیے کوئی صفت ثابت کرنا، کیوں کہ کسی مخلوق میں خواہ وہ فرشتہ ہو یا نبی ، ولی ہو یا شہید ، پیر ہو یا امام، خداتعالیٰ کی صفتوں کی طرح کوئی صفت نہیں ہوسکتی ۔ 
شرک فی الصفات کی  چند قسمیں درج ذیل ہیں:
(۱) شرک فی القدرت: یعنی خداتعالیٰ کی طرح صفتِ قدرت کسی دوسرے کے لیے ثابت کرنا ،مثلاً: یہ سمجھنا کہ فلاں پیغمبر یا ولی یا شہید وغیرہ پانی برسا سکتے ہیں یا بیٹا بیٹی دے سکتے ہیں یا مرادیں پوری کرسکتے ہیں یا روزی دے سکتے ہیں یامارنا جِلانا اُن کے قبضے میں ہے یا کسی کو نفع اور نقصان پہنچا نے پر قدرت رکھتے ہیں ؛ یہ تمام باتیں شرک ہیں ۔ 
(۲) شرک فی العلم: یعنی خداتعالیٰ کی طرح کسی دوسرے کے لیے صفتِ علم ثابت کرنا، مثلاً یوں سمجھنا کہ خداتعالیٰ کی طرح فلاں پیغمبر یا ولی وغیرہ غیب کا علم رکھتے تھے یا خدا کی طرح ذرّہ ذرّہ کا انہیں علم ہے یا دور و نزدیک کی تمام چیزوں کی خبر رکھتے ہیں یہ سب شرک فی العلم ہے ۔ 
(۳) شرک فی السمع والبصر:  یعنی خداتعالیٰ کی صفت ِ سمع یا بصر میں کسی دوسرے کو شریک کرنا، مثلاً: یہ اعتقاد رکھنا کہ فلاں پیغمبر یا ولی ہماری تمام باتوں کو دورونزدیک سے از خود سن لیتے ہیں یا ہمیں اور ہمارے کاموں کو ہر جگہ سے دیکھ لیتے ہیں؛ سب شرک ہے ۔ 
(۴) شرک فی الحکمُ: یعنی خداتعالیٰ کی طرح کسی اور کو حاکم سمجھنا اور اس کے حکم کو خداکے حکم کی طرح ماننا، یہ بھی شرک ہے ۔ 
(۵) شرک فی العبادت :  یعنی خداتعالیٰ کی طرح کسی دوسرے کو عبادت کا مستحق سمجھنا ، مثلاً: کسی قبریا پیر کو سجدہ کرنا یا کسی کےلیے رکوع کرنا، یا کسی پیر، پیغمبر ، ولی ، امام کے نام کا روزہ رکھنا یا کسی کی نذراور منت ماننی یاکسی قبر یا مرشد کے گھر کا خانہ کعبہ کی طرح طواف کرنا ؛یہ سب شرک فی العبادۃ ہے ۔ 
نیز بہت سے کام ایسے ہیں کہ اُن میں شرک کی ملاوٹ ہے، ان تمام کاموں سے پرہیز کرنا بھی لازم ہے ، جیسے : نجومیوں سے غیب کی خبریں پوچھنا ، پنڈت کو ہاتھ دکھلانا ، کسی سے فالکھلوانا، چیچک یا کسی اور بیماری کی چھوت کرنااور یہ سمجھنا کہ ایک کی بیماری دوسرے کو لگ جاتی ہے ۔ تعزیہ بنانا ، علم اٹھانا ، قبروں پر چڑھاوا چڑھانا ، نذر نیاز گزراننا، خداتعالیٰ کے سوا کسی کے نام کی قسم کھانا،تصویریں بنانا یا تصویروں کی تعظیم کرنا ، کسی پیر یا ولی کو حاجت روا ،مشکل کشا کہہ کر پکارنا ، کسی پیر کے نام کی سر پر چوٹی رکھنا یا محرم میں اماموں کے نام کا فقیر بننا ، قبروں پر میلہ لگانا وغیرہ ۔ 

’’بدعت‘‘:

بدعت اُن چیزوں کو کہتے ہیں جن کی اصل شریعت سے ثابت نہ ہو، یعنی قرآنِ مجید اور حدیث شریف میں اُس کا ثبوت نہ ملے اور رسولُ اللہ ﷺ اور صحابۂ کرام اور تابعین اور تبعِ تابعین کے زمانہ میں اس کی ضرورت یا امکان کے باجوداسے نہ کیا جائے، اور بعد کے زمانے میں اور اُسے دین کا کام سمجھ کر کیا یا چھوڑا جائے، اور ترک کرنے والے کو ملامت کی جائے۔ بدعت بہت بری چیز ہے ، حضوررسولِ مقبول ﷺنے بدعت کو مردود فرمایا ہے اور جو شخص بدعت نکالے اس کو دین کا ڈھانے والا بتایا ہے اور فرمایا ہے کہ ہر بدعت گم راہی ہے اورہرگم راہی دوزخ میں لے جانے والی ہے ۔(تعلیم الاسلام) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں