میرا بینک اسلامی میں سیونگ اکاؤنٹ ہے جس میں مجھے ہر ماہ کچھ معمولی فرق سے نفع ملتا ہے اور اسی نفع سے کچھ ٹیکس بھی کٹتا ہے، میں نے گزشتہ چند سالوں کا حساب لگا کر وہ نفع کسی ضرورت مند کو دے دیا ہے بغیر کسی ثواب کی نیت سے۔ میرا سوال یہ ہے کہ بینک میری ذاتی رقم سے مختلف مد میں کچھ رقم کاٹ لیتی ہے جیسے کارڈ کی فیس وغیرہ تو کیا میں آئندہ بینک کی جانب سے کی گئی کٹوتی کو اپنے نفع سے سمجھ کر اپنی اصل رقم کو جو میں نے جمع کی گئی ہو کا پورا حجم کا مصرف کرسکتا ہوں؟ یعنی میں نے ایک ہزار روپے جمع کیے اس پر بینک نے 5 روپے نفع دیا مگر ساتھ کسی خدمت کی مد میں 4 روپے کاٹ لیے اور میں اپنے ہزار روپے پورا رکھتا ہوں اور زاید ایک روپیہ کسی کو بغیر ثواب کی نیت دے دیتا ہوں یہ عمل کیسا ہے؟ تفصیل سے آگاہ فرمائیں!
بینکوں میں سے کسی بھی بینک میں سیونگ اکاؤ نٹ کھلوانا اور اس سے منافع حاصل کرنا جائز نہیں۔آپ نے بینک سے ملنے والے منافع کو کارڈ فیس وغیرہ کی مد میں ہونے والی کٹوتی میں صرف کرنے کا جو طریقہ ذکر کیا یہ طریقہ کار درست نہیں ہے ، منافع کے نام سے ملنے والی رقم سود کےزمرے میں آتی ہے اس رقم کو کارڈ یا دیگر سروس کی اجرت کی مد میں جوکہ اپنی ذاتی ذمہ داری اور واجبات ہیں ایڈجسٹ کرنا،جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201026
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن