اگر کسی موبائل سروس فراہم کرنے والی کمپنی سے ایڈوانس بیلنس لون لیا جائے تو کیا ادائیگی کے وقت جو زائد رقم دینی پڑتی ہے وہ سود ہے؟
بیلنس ختم ہونے کے بعد سیلولر سروس فراہم کرنے والی بعض کمپنیاں جو میسج بھیجتی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپنی جو ایڈوانس کی سہولت دیتی ہے اور اس پر تھوڑی بہت رقم کاٹتی ہے وہ سروس چارجز کی مد میں کاٹتی ہے، یعنی ایڈوانس کی سہولت فراہم کرنے کا عوض ہے جو کہ جائز ہے، اس لیے ایسی سیلولر کمپنیوں سے ایڈوانس کی سہولت حاصل کرنا اور اس کے عوض کمپنی کا سروس چارجز (زائد) وصول کرنا جائزہے، سروس چارجز ہونے کی وجہ سے یہ سود میں داخل نہیں، تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ حتی الامکان ایڈوانس کی سہولت حاصل نہ کی جائے۔
"فتاوی شامی" (6/ 4):
" وشرعاً (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض)".
اوراگر قرض کہہ کر اس کا عوض وصول کرتی ہے تو سود ہے، اور ایڈوانس لیناناجائزہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200563
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن