سو روپے والے نوٹوں کی گڈی میں دس ہزار روپے ہوتے ہیں، میں ایک دکان دار ہوں، مجھے روز کھلا چاہیے ہوتا ہے، بینک سے کھلے ملتے نہیں ہیں، جو شخص مجھے روزانہ کھلا دیتا ہے وہ مجھے سو روپے والے نوٹوں کی ایک گڈی دس ہزار تین سو روپے میں دیتا ہے، یعنی مجھ سے تین سو روپے زائد لیتا ہے، مجھے یہ پوچھنا ہے کہ یہ اوپر کے تین سو روپے سود ہیں یا نہیں؟ اور کیا یہ اوپر کے تین سو روپے لینا دینا جائز ہے یا نہیں؟
پیسوں کے بدلے پیسوں کے تبادلہ کو بیع صرف کہتے ہیں، اور اس کا حکم یہ ہے کہ اگر دونوں طرف سے کرنسی ایک ہی جنس کی ہے تو اس صورت میں کمی بیشی کرنا جائز نہیں ہے،ورنہ سودی لین دین کا ارتکاب لازم آتا ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ کا سو روپے کی گڈی (یعنی دس ہزار روپے کھلے) کو دس ہزار تین سو روپے کے بدلہ خریدنا جائز نہیں ہے، کیونکہ اوپر تین سو روپے جو آپ دیتے ہیں وہ سود ہے اور سود کا لین دین قرآن و حدیث کی رو سے ناجائز، حرام اور موجبِ لعنتِ خداوندی ہے۔ اس لیے آپ اس معاملہ سے فوری توبہ کریں، اور آئندہ اس طرح کا معاملہ کرنے سے اجتناب کریں، اور کسی ایسی جگہ یا فرد سے کھلا حاصل کریں جو سود کے بغیر کھلا فراہم کردے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200842
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن