سود کی رقم اہلِ زکاۃ کو دی جا سکتی ہے؟ اگر ایسا ہی ہے تو کسی اہلِ زکاۃ بندہ یا بندی کو پانی کی موٹر، بیٹی کی شادی، بچوں کی تعلیم, قرضہ واپسی کے لیے رقم دی جا سکتی ہے؟ کیا سود کی رقم مدرسہ کو دی جا سکتی ہے؟
1- جی ہاں! سودی رقم کو اگر اس کے مالک تک پہنچانا ممکن نہ ہو تو اس کا مصرف یہی ہے کہ کسی مستحقِ زکاۃ کو وہ رقم ثواب کی نیت کے بغیر مالک بناکر دے دی جائے؛ لہٰذا مذکورہ مقاصد کے لیے مستحقِ زکاۃ شخص کو سودی رقم دی جاسکتی ہے۔
2-مذکورہ حکم کی روشنی میں ایسے مدارس میں سودی رقم دی جاسکتی ہے جہاں زکاۃ کا مصرف موجود ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200354
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن