کیا ایسے شخص کو قرضہ دینا جائز ہے جس کے بارے میں معلوم ہو کہ یہ آدمی اس قرضہ سے سود کرے گا؟
جس آدمی کے بارے میں معلوم ہو کہ قرض لے کر اس سے سودی معاملہ کرے گا یعنی لوگوں کو سود پر قرض دے گا یا وہ مقروض ہے اور اس سے اپنے سابقہ قرضوں کا سود ادا کرے گا اور وہ شخص سودی معاملات سے تائب بھی نہ ہوا ہو تو اسے قرضہ دینا جائز نہیں۔
ہاں! البتہ سودی لین دین سے مکمل توبہ کرنے والا شخص جس نے دوبارہ کبھی سودی لین دین نہ کرنے کا پختہ عزم کر لیا ہے اور اپنے ماضی پر پشیمان بھی ہے، اور صورتِ حال ایسی ہو کہ سود دیے بغیر اس کی جان نہیں چھوٹ سکتی ، وگرنہ اسے جیل یا قید خانے میں ڈال دیا جائے گا، تو ایسا قرضہ چکانے کے لیے اس کی مدد میں کوئی حرج نہیں ہے۔
قرآن کریم میں اللہ رب العزت فرماتے ہیں ۔
{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [المائدة:2]
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرو، برائی اور زیادتی کے کاموں میں باہمی تعاون مت کرو، اور اللہ تعالی سے ڈرو، بیشک اللہ تعالی سخت عذاب دینے والا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’جو شخص کسی مسلمان کی مصیبت رفع کر دے تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی مشکل رفع کر دے گا‘‘. (بخاری: (2442) مسلم: (2580) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201426
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن