بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی قرضہ پر گھر لینا


سوال

 میں آئرلینڈ میں رہائش پذیرہوں،  یہاں پر گھر بہت مہنگے ہوتے ہیں، اپنا گھر لینے کے لیے بینک mortgage مورگیج پر گھر دینے کی سہولت دیتا ہے۔ کیا ایسی کسی اسکیم کا استعمال کر کے بینک سے مورگیج کر کے مکان خریدا جاسکتا ہے؟ اگر نہیں تو کیا کوئی اور صورت آپ بتا سکتے ہیں جس کے تحت جائز طریقی سے انسان اپنا گھر لے سکے مغربی ممالک میں؟

جواب

سودی قرض لینا ناجائز و حرام ہے ، گھر کے لیے بھی سودی لون لینا جائز نہیں ہے، واضح آیات اور احادیثِ  مبارکہ میں سودی معاملہ اور لین دین پر سخت وعیدیں آئی ہیں، لہذا مکان کے  لیے کسی بھی مقام (خواہ وہ یورپ ہو یا کوئی اور ملک) کے بینک سے سود ی معاملہ کرنا  شرعاً ناجائزہے۔ پہلی کوشش تو یہی کی جائے کہ کسی طرح بلاسود قرض مل جائے۔ بصورتِ دیگر متبادل صورت یہ ہے کہ بینک سے قرضہ لے کر گھر خریدنے کے بجائے بینک کی انتظامیہ سے بات کی جائے کہ بینک مطلوبہ گھر  اصل مالک سے پہلے خود خریدلے (بایں معنیٰ کہ یہ مستقل عقد ہو اور وہ گھر بینک کی ضمان میں آجائے)، پھر وہ گھر  متعین نفع کے اضافہ کے ساتھ قسطوں پر آپ کو فروخت کردے، (اس طور پر کہ مجموعی قیمت متعین ہو اور قسط کی تاخیر کی صورت میں مقررہ مجموعی رقم پر اضافہ نہ ہو) پس اس طریقہ سے اگر بینک سودا  کرنےپر تیار ہوجاتا ہے تو آپ  ضرورت کا گھر  یا دوکان و دیگر اشیائے ضرورت خریدسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم  


فتوی نمبر : 144012200523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں