بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی کی میراث


سوال

 میرے والدین کا انتقال ہو چکا ہے۔ میری ایک بیوی، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ میری وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟ 

جواب

کسی شخص کی وفات کے بعد اس کے ترکے کو ’’میراث‘‘ کہا جاتاہے، اور آدمی کی وفات کے بعد ہی اس کی وراثت کی تقسیم ہوتی ہے، زندگی میں جائیداد کی تقسیم وراثت نہیں، بلکہ تحفہ اور ہدیہ کہلاتی ہے، اور اس پر ہبہ کے احکام جاری ہوتے ہیں۔ تاہم اگر  کسی شخص  کا انتقال ہو اور اس کے ورثاء میں ایک بیوہ اور دوبیٹے اور ایک بیٹی ہوتو  ترکے کے چالیس حصے کرنے کے بعد بیوہ کو پانچ حصے اور ہر ایک بیٹے کو چودہ چودہ حصے اور بیٹی کو سات حصے ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200300

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں