بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سعودی عرب میں البیک وغیرہ کی مرغی کھانے کا حکم


سوال

ہم لوگ جب عمرہ پر یا حج پر جاتے ہیں تو کیا وہاں کے مطعم مثلاً: "البیک" وغیرہ وہاں کی مرغی کھاسکتے ہیں ؟ بعض لوگ کہتے ہیں: وہاں کی مرغی مشین سے ذبح ہوتی ہے، اس کا کھانا درست نہیں۔ کیا ہر موقع پر مطعم میں جاکر پوچھنا ضروری ہے کہ یہ مشینی ذبح ہے یا ہاتھ کا مذبوحہ ہے؟ وہاں روز سبزی مچھلی کھانا انسان کے لیے مشکل ہے۔ مہربانی فرما کر جواب عنایت فرمائیں !

جواب

''البیک''  والے  اگر زندہ مرغی خود شرعی طریقے سے ذبح کرکے فروخت کریں یا انہیں اپنے کھانوں میں شامل کریں تو ان کا استعمال بلاشک وشبہ جائز ہے، اور اگر باہر ممالک سے در آمد کیا ہوا گوشت استعمال کریں  تو اس کے بارے میں یہ تفصیل ہے کہ  باہر  ممالک سے خاص کر غیر اسلامی ممالک سے جو گوشت درآمد کیا جاتاہے، اس کے بارے میں چند تحفظات ہیں،مثلاً:

    ۱:۔۔۔ اولاً ان کے بارے میں معلوم نہیں کہ ذبح کرنے والے کون ہیں؟ مسلمان ہیں یا کافر؟

    ۲:۔۔۔ نہ یہ معلوم ہے کہ آیا شرعی طریقہ سے ذبح کیا جاتاہے یا نہیں؟   

 ۳:۔۔۔ اس کے علاوہ اکثر مرغی کو ذبح کرتے ہی فوراً کھولتے ہوئے پانی میں ڈال دیا جاتاہے، تاکہ اس کے پر وغیرہ صاف ہوسکیں، جب کہ تمام آلائش اس کے اندر ہوتی ہے، جس سے مرغی کا تمام گوشت ناپاک ہوجاتا ہے۔
    ۴:۔۔۔ اسی طرح مشینی ذبح کو اہلِ علم نے صحیح قرار نہیں دیا ۔

چوں کہ اس درآمد شدہ گوشت میں ذبح صحیح ہونے کی شرائط کالحاظ نہیں رکھا جاتا، اس لیے  ان ممالک سے درآمدشدہ گوشت حلال نہیں ہے، مسلمانوں کو اس کے کھانے سے احتراز کرنا چاہیے، اس لیے کہ حدیث میں آپ ﷺ کا ارشاد ہے:

’’الحلال بیّن والحرام بیّن وبینهما مشتبهاتٌ لایعلمهمنّ کثیرٌ من الناس، فمن اتقی الشبهات استبرأ لدینه  وعرضه  ومن وقع في الشبها ت وقع في الحرام۔۔۔ الخ‘‘۔(مشکاۃ المصابیح ،کتاب البیوع، باب الکسب وطلب الحلال، الفصل الأول :۱؍۲۴۱۔ط: قدیمی کراچی۔۱۳۶۸ھ۔)

     ترجمہ:۔۔۔حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے اور ان دونوں کے درمیان مشتبہ چیزیں ہیں جن کو اکثر لوگ نہیں جانتے، لہذا جس شخص نے مشتبہ چیزوں سے پرہیز کیا اس نے اپنے دین اوراپنی عزت کو محفوظ کرلیا، اور جو شخص مشتبہ چیزوں میں مبتلا ہوا وہ حرام میں مبتلا ہوگیا‘‘۔

 ہاں اگر یقینی ذرائع سے یہ بات معلوم ہوجائے کہ (البیک وغیرہ کے لیے) درآمد شدہ گوشت میں شرعی ذبح کا لحاظ رکھاجاتاہے اور ذبح کرنے والے مسلمان ہوتے ہیں تو ایسی صورت میں اس کے کھانے کی اجازت ہوگی، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اس بارے میں پوری تحقیق ہو، یا مسلمانوں کا معتبر حلال تصدیقی ادارہ یا مستند علماءِ کرام اس کی تصدیق کردیں تو ایسی مرغی کا گوشت کھانا جائز ہوگا۔

یہ تمام تفصیل اس صورت میں ہے جب باہر ممالک سے ذبح ہوکر مرغی کا گوشت آیا ہے، اگر باہر ملک سے زندہ مرغی در آمد ہوئی ہو تو اسے یہاں خود یا کسی  مسلمان سے شرعی طریقہ ذبح کرواکے کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (3/ 210)
'' رجل اشترى من التاجر شيئاً هل يلزمه السؤال أنه حلال أم حرام؟ قالوا: ينظر إن كان في بلد وزمان كان الغالب فيه هو الحلال في أسواقهم ليس على المشتري أن يسأل أنه حلال أم حرام، ويبنى الحكم على الظاهر، وإن كان الغالب هو الحرام أو كان البائع رجلاً يبيع الحلال والحرام يحتاط ويسأل أنه حلال أم حرام''.
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200772

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں